احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اور صاحبان جرائد نے اس پیشین گوئی کے متعلق کیا لکھا تاکہ ناظرین اسے دیکھتے اور معلوم کرتے کہ کس طرح ان ایڈیٹروں نے اسے پیشین گوئی کا مصداق ٹھہرایا۔ اس کے سوا عرض یہ ہے کہ اگر بالفرض مان لیا جائے کہ قرآن وحدیث میں اسی پیشین گوئی کا ذکر ہے۔ جس کو مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’اور تمام عرب وعجم کے اخبار والے بھی ان کی تائید میں اپنے پرچوں میں بول اٹھے۔‘‘ یہ سب کچھ ہوا اب سوال یہ ہے کہ کیا مکہ اور مدینہ کے درمیان ریل چلی اور اونٹ بیکار ہوئے؟ لیکن مرزاقادیانی کی قسمت پر سخت افسوس ہے کہ اس کا بھی جواب نفی میں دیا جاتا ہے۔ یعنی اس وقت تک مکہ معظمہ اور مدینہ طیبہ کے درمیان ریل نہ چلی اور نہ اونٹ بیکار ہوئے۔ ریل کی پٹری آئی سب سامان جدہ پہنچا مگر مرزاقادیانی کی پیشین گوئی کا یہ اثر ہوا کہ پٹری وغیرہ سارا سامان پڑا کا پڑا رہ گیا۔ یہاں تک کہ مرزاقادیانی دنیا سے رخصت ہوئے اور نہ لائن تیار ہوئی نہ ریل چلی۔ اے کاش مرزاقادیانی یہ پیشین گوئی نہ فرماتے تو خدا اسے ضرور پورا کرتا اور بیچارے حاجیوں کی تکلیف رفع ہوتی۔ مدینہ سے دمشق سینکڑوں کوس ریل چلنے لگی۔ لیکن حجاز ریلوے لائن اب تک یونہی پڑی کی پڑی رہ گئی۔ سچ ہے ؎ قدم نامبارک و مسعود گر بدریا رود برآرود دود مرزاقادیانی کا جھوٹ نمبر۶،۷،۸،۹،۱۰،۱۱ اس کے بعد مرزاقادیانی (اعجاز احمدی ص۲، خزائن ج۱۹ ص۱۰۸) میں لکھتے ہیں: ’’ایسا ہی خدا کی تمام کتابوں میں خبر دی گئی تھی کہ مسیح موعود کے وقت میں طاعون پھیلے گی اور حج روکا جائے گا اور ذوالسنین ستارہ نکلے گا اور ساتویں ہزار کے سر پر وہ موعود ظاہر ہوگا جو مقدر ہے جو دمشق کے شرقی سمت میں اس کا ظہور ہو اور نیز وہ صدی کے سر پر اپنے تئیں ظاہر کرے گا جب کہ صلیب کا بہت غلبہ ہوگا۔ سو آج وہ سب باتیں پوری ہوگئیں۔‘‘ ناظرین! ان چمکتے ہوئے روشن جھوٹوں کو دیکھیں کہ: ’’خدا کی تمام کتابوں میں ان سب آثار کے متعلق خبر دی گئی ہے۔‘‘ دور نہ جاؤ قرآن شریف ہی کو لو جو ہر مسلمان دیندار کے گھر میں موجود ہے اور خدا کی تمام کتابوں میں داخل ہے۔ کیا آج کوئی ہے جو بتا سکے کہ قرآن مجید میں یہ آثارات مسیح موعود کے لئے لکھے ہیں۔ میں دعویٰ کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہرگز اس قرآن مجید میں جو مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہے، یہ آثارات مسیح موعود کے لئے نہیں ہیں اور نہ کوئی دکھا سکتا ہے۔