احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۲… رسالہ ’’الہامات مرزا‘‘ سے ’’چھٹی پیش گوئی متعلقہ نشان آسمانی میعادی سہ سالہ‘‘: حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ کا رسالہ ’’الہامات مرزا‘‘ احتساب قادیانیت جلد ہشتم کے ص۹ سے ۱۴۵ تک شائع ہوا تھا۔ یہ فروری ۲۰۰۳ء کی بات ہے۔ ’’الہامات مرزا‘‘ تین بار خود مرزاقادیانی کی زندگی میں شائع ہوا۔ پہلی بار ۱۹۰۱ء میں یہ رسالہ شائع ہوا۔ دوسرا ایڈیشن ۱۹۰۴ء میں شائع ہوا۔ اس میں اس پیشین گوئی پر ص۷۲سے ص۸۱ تک تبصرہ موجود تھا۔ احتساب میں جو ہم نے شائع کیا یہ جولائی ۱۹۲۸ء کی طبع ششم تھی۔ الہامات مرزا میں مرزاقادیانی کی پیشین گوئیوں کو زیربحث لایا گیا ہے۔ ’’چھٹی پیشین گوئی متعلقہ نشان آسمانی میعادی سہ سالہ‘‘ ہے جس میں مرزاقادیانی کے رسالہ اعجاز احمدی کے قصیدہ پر بحث کی گئی ہے۔ اس پیشین گوئی والے حصہ کو ’’الہامات مرزا‘‘ سے ملخص کر کے ہم دوبارہ یہاں شائع کر رہے ہیں تاکہ مرزاقادیانی کے قصیدہ ’’اعجاز احمدی‘‘ کے رد میں جو لکھا گیا وہ یکجا ہو جائے۔ اس سلسلہ میں خصوصیت کے ساتھ یہ بات قابل توجہ ہے کہ مولانا ثناء اﷲ صاحبؒ نے خود مرزاقادیانی کو چیلنج کیا تھا کہ مجھے موقعہ دیا جائے۔ میں خود مرزاقادیانی کے روبرو، دوبدو، زانو بہ زانو، شانہ بشانہ بیٹھ کر مرزاقادیانی کے قصیدہ کے اغلاط پیش کروں۔ مرزا ان کی تصحیح کرے، پھر میں اسی جگہ مرزا کے قصیدہ کا جواب بھی قصیدہ عربی لکھ کر پیش کردوں گا۔ لیکن مرزاقادیانی کو جرأت نہ ہوئی کہ وہ مولانا امرتسری مرحوم کے چیلنج کو قبول کرتا۔ مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ جون ۱۸۶۸ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے۔ والدکا نام محمد خضر تھا۔ کشمیری پنڈتوں کی شاخ منٹو سے تعلق تھا۔ یہ اننت ناگ کشمیر سے امرتسر آگئے تھے۔ امرتسر میں جناب خضر صاحب پشمینہ کے تاجر تھے۔ مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ کے بچپن میں والد صاحب کا وصال ہوگیا تو بڑے بھائی کے ساتھ رفوگری پر لگ گئے۔ اچھے خاصے کاریگر تھے۔ اسی زمانہ میں مولانا احمد اﷲ امرتسریؒ سے پڑھنا شروع کیا۔ پھر مولانا عبدالمنانؒ وزیرآباد کے پاس چلے گئے۔ مولانا نذیر حسین دہلویؒ کو مولانا عبدالمنانؒ کی سند دکھا کر ان سے اعزازی سندلی،سہارنپور بھی گئے۔ پھر دارالعلوم دیوبند میں حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ کے سامنے زانو تلمذ تہہ کیا۔ دورہ حدیث شریف کی بھی یہاں تعلیم پائی۔ پھر کانپور مدرسہ فیض عام میں مولانا احمد حسنؒ سے بھی تعلیم حاصل کی۔ فراغت کے بعد مختلف مدارس میں پڑھاتے رہے۔ پھر اپنے استاذ اوّل مولانا احمد اﷲ امرتسریؒ کی زیرنگرانی امرتسر میں پڑھانا شروع کیا۔ یہاں سے ملک بھر میں وعظ وتبلیغ کا سلسلہ شروع ہوا۔ آپ بہت ذہین مناظر اسلام تھے۔ آپ نے ردقادیانیت کے لئے وہ خدمات