احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
کا وقت بھی قادیانیت کے خلاف کتابوں کی تصنیف وتالیف میں صرف ہونے لگا۔ خطوط کے ذریعہ تمام مریدین کو اس کام کی طرف متوجہ فرمایا۔ مولانا فرماتے تھے کہ قادیانیت کے خلاف اتنالکھو اور طبع کراؤ اور اس طرح تقسیم کرو کہ ہر مسلمان جب صبح سوکر اٹھے تو اپنے سرہانے ردقادیانیت کی کتاب پائے۔ حق یہ ہے کہ مولانا نے اس پر عمل کر کے دیکھایا۔ ان کے جہاد مسلسل نے قادیانیت کو وہ چرکے لگائے کہ قادیانیت تلملا اٹھی۔ فقیر راقم، اﷲ رب العزت کے حضور سجدہ شکر بجالاتا ہے کہ فقیر راقم نے احتساب کی دو جلدوں میں حضرت مونگیریؒ کے اور پھر مختلف جلدوں میں خانقاہ مونگیر کے قریباً تمام رسائل کو دوبارہ شائع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ ۹؍ربیع الاوّل ۱۳۴۶ھ مطابق ۱۳؍ستمبر ۱۹۲۷ء زوال آفتاب کے قریب آپ کا آفتاب زندگی غروب ہوا۔ فقیر کی سعادت ہے کہ اب اس جلد میں ’’حقیقت رسائل اعجازیہ‘‘ کے نام کا پمفلٹ دوبارہ ملخص شائع ہورہا ہے۔ مکمل جلد سات میں موجود ہے۔ ۹/۸… شہباز محمدی بجواب اعجاز احمدی: مولانا میر محمد ربانی کا ارائیں فیملی سے تعلق تھا۔ والدکا نام مولانا غلام رسول تھا۔ ۱۹۰۳ء میں بستی ارائیں موضع ہیراں ہیڈ حاجی پور نزد ظاہرپیر ضلع رحیم یارخان میں پیدا ہوئے۔ علاقہ کے عالم دین مولانا غلام محمد لاشاری سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ صرف ونحو حضرت مولانا اﷲ بخش میانوالی شیخاں سے پڑھی جو امام الصرف والنحو مولانا غلام رسول پونٹوی کے شاگر تھے۔ وسطانی تعلیم مولانا قادر بخش صاحب بستی کالو نزد ججی عباسیاں سے حاصل کی۔ مولانا قادر بخش، حضرت شخ الہند کے شاگرد تھے۔ مولانا میر محمد ربانی دین پور شریف بھی پڑھتے رہے۔ پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے جامعہ عباسیہ بہاول پور میں داخلہ لیا اور جامعہ عباسیہ کی سب سے اعلیٰ ڈگری ’’علّامہ‘‘ حاصل کی۔ جامعہ عباسیہ میں مولانا غلام محمد گھوٹوی، مولانا محمد صادق بہاول پوری، مولانا احمد علی بہاول پوریؒ ایسے یگانہ روزگار حضرات سے آپ نے کسب فیض کیا۔ فراغت کے بعد پھر یہاں پڑھانے لگ گئے۔کہتے ہیں کہ اگست ۱۹۳۲ء میں قادیانی، مسلم کیس میں بیان دینے کے لئے جب مولانا سیدمحمد انور شاہ کشمیریؒ بہاول پور تشریف لائے تو جامعہ عباسیہ کے اساتذہ حضرات نے مولانا رحمت اﷲ ارشد کے ساتھ مولانا میر محمد ربانی کی بھی ڈیوٹی لگائی تھی اور آپ نے بھی حضرت شاہ صاحب کا عدالت میں بیان قلمبند فرمایا تھا۔ جامعہ عباسیہ سے ’’علّامہ‘‘ پنجاب یونیورسٹی سے ’’منشی فاضل‘‘ اور ’’مولوی فاضل‘‘ کے امتحانات پاس کئے۔ طب یونانی اور ہومیو پیتھی کے بھی کورس کئے۔ ہارون آباد، ترنڈہ مولویاں،