احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
عیسیٰ پیش مصطفی شد مرد نیک کہ بقرآں عیسیٰ شد خود مرد نیک عیسیٰ علیہ السلام حضرت مصطفیa کے آگے مرد نیک بن گیا۔ کیونکہ خود قرآن مجید کے اندر عیسیٰ علیہ السلام مرد نیک بنا ہوا ہے۔ گفت قرآن مرد صالح ہست او چوں بدور مصطفایم رفت او جب عیسیٰ علیہ السلام میرے مصطفیٰa کے دور میں چلا گیا تو قرآن مجید نے اس کو صرف مرد صالح کہا ہے۔ نیست بعدش موسیٰ و عیسیٰ نبی ازانکہ او خود گفت بعدی لانبی آپ کے بعد موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام نبی نہیں رہے۔ کیونکہ خود آپ نے کہہ دیا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ میرے مذکورہ بالا خط کے پہنچنے پر مدیر مذکور ساکت ولاجواب ہوگیا اور اس کی یہی خاموشی میری صداقت کا ایک علمی وادبی نشان بن گئی۔ نشان ہفتم دربارہ مفہوم توفی یہ کہ آیت: ’’توفی (یٰعیسیٰ انی متوفیک)‘‘ کی ایک قابل اعتماد اور مرزائیت شکن توجیہ گذشتہ صفحات میں آچکی ہے اور اب اس کی باقیماندہ دو توجیہات قارئین کرام کے سامنے لائی جاتی ہیں۔ الف… جاننا چاہئے کہ باب تفعل اپنے اندر متعدد خواص رکھتا ہے جن میں سے ایک اہم خاصہ بصورت فعل لازم ’’بتعد‘‘ اور ’’تجنب‘‘ ہے۔جیسے ’’تأثم زید فصلح‘‘ بمعنی ’’تجنب عن الاثم وصار صالحاً‘‘ وہ گناہ سے دور ہوگیا اور نیک بن گیا اور جیسے ’’تہجد‘‘ بمعنی ’’یتعد عن الہجود وصار یا قظاً‘‘ وہ نیند سے الگ رہا اور بیدار ہوگیا اور بصورت فعل متعدی تجنیب اور تبعید کی خاصیت ہے۔ جیسے ’’توفاہ اﷲ‘‘ بمعنی ’’بعدہ عن الوفات‘‘ خداتعالیٰ نے اس کو مرنے اور وفات پانے سے دور رکھا۔ بنابرآں اسی اہم خاصہ تفعل کی بنیاد پر آیت زیر نزاع کے لفظ ’’متوفیک‘‘ میں بھی ’’تبعید‘‘ اور تجنیب واقع ہے اور معنی آیت یہ ہے کہ: ’’اے عیسیٰ میں تجھے مرنے اور وفات پانے سے دور رکھنے والا ہوں اور اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور کفار سے تیری جسمی تطہیر کرنے والا ہوں۔‘‘ جاننا چاہئے کہ یہاں پر یہی مفہوم لینا اس لئے ضروری ہے کہ آیت ہذا کا سباق وسیاق اسی مفہوم کی تائید وتصدیق کرتا ہے۔ سباق میں آیت ذیل واقع ہے: ’’ومکروا ومکراﷲ واﷲ