احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مرزاقادیانی کے ضمیمہ کتاب نزول المسیح پر ایک نظر یعنی قصیدۂ اعجازیہ کا بے نظیر جواب M حامداً ومصلیاً ومسلماً انا فتحنا لک فتحاً مبیناً (خدا کا ارشاد ہے کہ ہم نے تجھے کھلی کھلی فتح دی) مرزاقادیانی (اعجاز احمدی ص۱، خزائن ج۱۹ ص۱۰۷) میں لکھتے ہیں: ’’آپ صاحبوں پر واضح ہو کہ اس مضمون کے لکھنے کی اس لئے ضرورت پیش آئی کہ موضع مد ضلع امرتسر میں باصرار منشی محمد یوسف صاحب کے میرے دو مخلص دوست ایک مباحثہ میں گئے۔ ہماری طرف سے مولوی محمد سرور صاحب مقرر ہوئے اور فریق ثانی نے مولوی ثناء اﷲ کو امرتسر سے طلب کر لیا۔ اگر مولوی ثناء اﷲ صاحب اس بحث میں خیانت اور جھوٹ سے کام نہ لیتے تو اس مضمون کے لکھنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ لیکن چونکہ مولوی صاحب موصوف نے میری پیشین گوئیوں کی تکذیب میں دروغ گوئی کو اپنا ایک فرض سمجھ لیا۔ اس لئے خدا تعالیٰ نے مجھے اس مضمون کے لکھنے کی طرف توجہ دلائی۔ تاسیاہ روئے شودہر کہ دروغش باشد‘‘ حضرات ناظرین! انصاف سے دیکھیں کہ اس جگہ مرزاقادیانی نے کس قدر چمکتے ہوئے جھوٹ سے کام لیا ہے اور دروغ کو پرفروغ کر کے دکھایا ہے۔ جیسا کہ ناظرین آئندہ دیکھیں گے۔ شاید اس جھوٹ کی وجہ یہ ہو کہ مرزاقادیانی کے خیال خام کے موافق مولوی ثناء اﷲ صاحب نے مناظرہ میں جھوٹ سے کام لیا تو مرزاقادیانی کو بھی اس کے جواب میں گھر بیٹھے جھوٹ کا التزام کرنا پڑا۔ مگر میں کہتا ہوںکہ اس کی یہ وجہ نہیں ہے بلکہ صرف یہی وجہ ہے جو مرزاقادیانی کی زبان سے بے اختیار نکلی۔ تاسیاہ روئے شود ہر کہ دروغش باشد