احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
تک کوئی پیداہوا ورنہ آئندہ پیدا ہوگا۔ ان کا یہ کہنا کہ میں مسیح موعود ہوں۔ مجھ کو قبول کرو ٹھیک ایسا ہی ہے جیسا کہ ایک دیوانہ آدمی یہ کہے کہ میں ہندوستان کا بادشاہ ہوں اور فلاں فلاں دلائل میرے دعوے کے ثبوت میں میرے پاس موجود ہیں اور فلاں فلاں حکیم اور مولوی نے میرے دعوے کو تسلیم کر لیا ہے۔ اے ناظرین صاحب بصیرت مسیح موعود بنی آدم میں ایک فرد واحد ہے اس کو اپنے ثبوت میں دلائل پیش کرنے کی ضرورت نہ ہوگی۔ یہ مدعی اگر دراصل مسیح موعود ہے تو عنقریب اس کے جلال واقبال کا نشان ساری دنیا میں پھیل جائے گا اور اگر وہ جھوٹا اور مکار اور مسیلمہ کذاب کا ہم مشرب ہے تو بہت جلد مثل کاذب دعویدار ان نبوت ومہدویت اور مسیحیت کے جھک مار کے تھوڑے دنوں کے بعد خود ہلاک ہو جائے گا اور ہزار۱؎ہا مسلمانوں کے ایمان کو تباہ کرجائے گا۔‘‘ طالبین حق غور فرمائیں کہ مخصوص علماء کایہ خیال ہے پھر وہ مرزاقادیانی کے اعجاز المسیح اور اعجاز احمدی کی طرف کیوں توجہ کریں گے اور یہ بے توجہی کسی دانشمند کے نزدیک ان کے اعجاز کا باعث نہیں ہوسکتی۔ یہ تیسری وجہ ہے ان رسالوں کے معجزہ نہ ہونے کی یہ تین وجہیں تو عام تھیں۔جن سے بخوبی ثابت ہوگیا کہ مرزاقادیانی کا رسالہ ’’اعجاز المسیح‘‘ اور ’’اعجاز احمدی‘‘ دونوں معجزہ نہیں ہوسکتے۔ اب ہر ایک کے معجزہ نہ ہونے کے وجوہ علیحدہ علیحدہ ملاحظہ کئے جائیں۔ اعجاز المسیح کی حالت تفسیر کے معجزہ نہ ہونے کی چوتھی وجہ ۵… چونکہ کیفیت مناظرہ مونگیر میں قادیانی حضرات نے مرزاقادیانی کی نبوت کے ثبوت میں وہ آیت پیش کی تھی جو قرآن مجید میں حضرت سرور انبیاء علیہ السلام کے ثبوت نبوت میں پیش کی گئی ہے اور اس میں قرآن کے مثل دوسری کتاب طلب کی گئی ہے۔ جس کا ذکر اوپر کیاگیا۔ اس لئے میں نے اعجاز المسیح کے جواب میں دو کتابیں پیش کی تھیں۔ (ایک) ’’مدارج السالکین‘‘ (دوسری) ’’اعجاز البیان‘‘ یہ دونوں کتابیں سورۂ فا۲؎تحہ کی عربی تفسیر ہیں۔ پہلی تفسیر دو جلدوں میں ہے اور دوسری ایک جلد میں۔ ۱؎ مؤلف سوانح احمدی کی یہ پیشین گوئی نہایت صحیح ثابت ہوئی۔ ۲؎ اسی طرح میں دس بارہ تفسیروں کے نام بتا سکتا ہوں جو خاص سورۂ فاتحہ کی تفسیر میں لکھی گئی ہیں۔ مگر جب مقابلہ میں کوئی طالب حق راست باز نہیں ہے تو کلام کو طول دینا بیکار ہے۔