احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
صاحب نے فوراً مرزااحمد بیگ والد محمدی بیگم اور اس کے دیگر رشتہ داران سے رابطہ پیدا کر کے مرزاقادیانی کے عزائم مذمومہ سے ان کو بروقت آگاہ کر دیا۔ جس پر مرزائی تحریک اغواء ناکام ہوگئی اور مرزاقادیانی ذلیل ورسوا ہوکر سخت بدنام ہوگیا۔ یہی وجہ ہے کہ مرزاقادیانی خود کو چھوڑ کر مولوی صاحب کومغوی کہہ کر اس کی عزت وعظمت کو داغدار کرتا ہے۔ حالانکہ اعداداً یہی شخص ہی مغوی ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ لفظ ’’مرد مغوی‘‘ اور غلام احمد قادیانی کے اعداد یکساں اور برابر ہو کر رونما ہوتے ہیں اور وہ پورے ۱۳۰۰ ہیں اور غلام احمد قادیانی کو مغوی ثابت کرتے ہیں۔ قلت جواباً لشعرہ علمنا ان ذا مغو مرید یرید الفوز فیہا بالحیال ہم کو علم ہے کہ یہ شخص مردود ومغوی ہے۔ جو حیلوں سے اس عورت میں کامیابی چاہتا ہے۔ ولٰکن لم یفز فیہا یقیناً فنال الذل فیہا بالخجال لیکن وہ یقینا اس عورت میں کامیاب نہ ہوا، اور ذلت وخجالت کو پاگیا۔ ولما کان کذاباً لعیناً تحیّٰی فی الخجال والذلال لیکن جب وہ کذاب ولعین تھا، تو خجالت وذلت کے اندر زندہ رہا۔ سمعنا انہ ما فاز فیہا مضیٰ فی قبرہ فی ذالخیال ہم نے سنا ہے کہ وہ اس عورت میں کامیاب نہ ہوا اور یہی خیال لے کر اپنی قبر میں چلا گیا۔ تیسری گالی: یہ ہے کہ مولوی ثناء اﷲ صاحب کو کتا اور اس کے بیان وکلام کو کتے کا بھونکنا قرار دیتے ہوئے کہاگیا ہے: اریٰ منطقاً ما ینح الکلب مثلہ وفی قلبہ کان الہویٰ یتذخر اس نے ایسی باتیں کیں کہ ایک کتا اس طرح کی آواز نہیں نکالے گا اور اس کے دل میں ہواء وحوس جوش مار رہی تھی۔ (اعجاز احمدی ص۴۲، خزائن ج۱۹ ص۱۵۳) مطلب یہ ہے کہ مولوی صاحب کی وہ تقریر جو اس نے مقام مدّ کے بحث میں کی ایک کتے کے بھونکنے کی آواز تھی۔ جواب… یہ ہے کہ جب خشت بخشت کے طور پر ہمیں بھی جواز ملتا ہے کہ ہم بھی کسی مرزائی الہام کو سامنے رکھ کر مرزاقادیانی کو کلب ثابت کر دیں۔ کیونکہ: ’’لا یفلح الحدید الا بالحدید‘‘ لوہا صرف لوہے سے ہی کاٹا جاتا ہے۔