احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
چونکہ لفظ ’’قتل‘‘ قتل بالاسلحہ اور قتل بالصلیب دونوں کو شامل ہے اور لفظ ’’ما قتلوہ‘‘ نے دونوں ذرائع قتل کی نفی کر دی ہے اور مفہوم یہ رہا کہ یہود بے بہبود نے حضرت مسیح علیہ السلام کو تلوار اور صلیب دونوں سے قتل نہیں کیا اور اب مسیح کا سولی پر لٹکانا باقی رہ گیا۔ اس لئے لفظ ’’ما صلبوہ‘‘ نے اس کی بھی نفی کرکے کہہ دیا کہ یہود نے مسیح کو صلیب پر بھی نہیں لٹکایا۔ لیکن مرزاقادیانی یہود ونصاریٰ کی تائید میں کہتا ہے کہ مسیح علیہ السلام صلیب پر لٹکایا گیا ہے۔ بنابرآں مرزاقادیانی قرآن مجید کی مخالفت کرنے پر آدھا یہودی اور آدھا نصرانی بن کر سامنے آتا ہے۔ کیونکہ یہود ونصاریٰ حضرت مسیح کو صلیب پر مردہ قرار دے کر نیچے اتارتے ہیں اور مرزا واہل مرزا اس کو بے ہوشی ونیمردگی کی حالت میں نیچے اتارتے ہیں اور پھر اسے کشمیر کی طرف بھگاتے ہیں اور اسے صلیب پر لٹکانے میں سارے بے ایمان برابر ہیں۔ اب میں نے مرزائی اشعار کو بطور ذیل تبدیل کر دیا ہے: ویبغی صلیباً للمسیح لانہ حظیظ بہ قلباً بہ یتسرر اور وہ مسیح علیہ السلام کے لئے صلیب کو چاہتا ہے۔ کیونکہ وہ تہہ دل سے محفوظ اور اس سے مسرور ہوتا ہے۔ فہذا لعین ملحد من بلوغہ وقدمات ملعوناً لذاہو اجدر پس یہی شخص اپنے بالغ ہونے سے ملعون اور ملحد ہے اور وہ ملعون ہوکر مرا اور وہ اسی کا اہل ہے۔ ولم یقتل ولم یصلب مسیح کما قراٰننا افشیٰ وخبر یظہر اور مسیح علیہ السلام نہ قتل ہوا اور نہ صلیب پر لٹکایا گیا۔ جیسا کہ ہمارے قرآن وحدیث نے ظاہر کیا ہے۔ گیارھویں تعلّی: یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے اپنے قصیدہ کے اندر دعویٰ کیا ہے کہ مولوی محمد حسینؒ بٹالوی مجھ پر ایمان لاکر صدق دل سے میری تصدیق کرے گا اور میرے ماننے والوں میں شامل ہوجائے گا اور پھر اس کی یہ پیش گوئی خداتعالیٰ سے اطلاع پاکر لکھی گئی ہے۔ جیسا کہ مولوی ثناء اﷲؒ کو مخاطب کر کے کہاگیا ہے اور حلفاً کہاگیا ہے: اتحسبہ حیّاً وتاﷲ اننی اراہ کمن یدفیٰ ویفنٰی ویقبر کیا تو اس کو زندہ خیال کرتا ہے اور قسم بخدا میں اس کو مرنے والے اور قبر میں جانے والے کی طرح دیکھتا ہوں۔ وان کلامی صادق قول خالقی ومن عاش منکم برہۃً فسینظر