احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
گویا کہ یہی سالم کتاب پانچ ایام کی بجائے چھ ایام میں تیار ہوئی اور مرزاقادیانی کا چھ ایام کو پانچ ایام کہنا غلط رہا اور وہ کاذب قرار پایا اور کاذب آدمی نبی ورسول اور مہدی ومسیح نہیں بن سکتا۔ دوم… یہ کہ مرزاقادیانی کی یہی کتاب ۱۲؍نومبر ۱۹۰۲ء کو جا کر مکمل کر لی گئی اور اس کا کوئی حصہ لکھنے سے باقی نہ رہا۔ (اعجاز احمدی ص۳۶، خزائن ج۱۹ ص۱۴۶) بنابرآں مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ: ’’خداتعالیٰ کا وعدہ ہے کہ یہ کتاب نشان اخیر دسمبر ۱۹۰۲ء تک ظاہر ہوگا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۶، خزائن ج۱۹ ص۱۴۷) غلط رہا کیونکہ کتاب مذکور ۱۲؍نومبر ۱۹۰۲ء کو مکمل ہوگئی اور اخیر دسمبر کو نہ پاسکی اور اس کو اس کا موعد ملہم صحیح تاریخ نہ بتا سکا۔ سوم… یہ کہ مرزاقادیانی کی دی ہوئی میعاد ۲۰دن ہے۔ (اعجاز احمدی ص۹۰، خزائن ج۱۹ ص۲۰۵) لیکن حقیقتاً یہی میعاد ۲۱یوم بنتی ہے۔ کیونکہ ۲۰؍نومبر سے ۱۰؍دسمبر تک بجائے ۲۰ایام کے ۲۱ایام بنتے ہیں جو مرزاقادیانی کو غلط نویس بنا دیتے ہیں اور غلط نویس آدمی مہدی ومسیح اور نبی ورسول نہیں بن سکتا۔ کیونکہ جب اس کی ایک یا دو غلطیاں ثابت ہو گئیں تو وہ قابل اعتماد نہ رہا اور مرزاقادیانی کے دونوں اشعار کو بطور ذیل تبدیل کر دیا گیا ہے۔ مرزا کا کاروبار ہی بے ثمر رہا کیونکہ اس نے جو بھی کہا بے اثر رہا کافر ہی تھا دین سے اپنے بے خبر رہا مرا تو اپنی ٹٹی میں زیر و زبر رہا مرزائی تعلّیات اور محمدی جوابات پہلی تعلّی: یہ ہے کہ مرزاقادیانی اپنے کو خلیفہ ومسیح قرار دے کرکہتا ہے کہ: ’’ولٰکننی من امر ربی خلیفۃ مسیح سمعتم وعدہ فتفکروا مگر میں خدا کے حکم سے خلیفہ اور مسیح موعود ہوں۔ اب تم سوچ لو۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۵۲، خزائن ج۱۹ ص۱۶۴) الجواب: یہ ہے کہ مرزاقادیانی نہ خلیفہ اسلام ہے اور نہ مسیح محمدی ہے۔ بلکہ یہ شخص اصطلاحات اسلام سے استہزاء اور ٹھٹھا مخول کر رہا ہے۔ کیونکہ بروئے لغات عرب خلیفہ اس حکمران اعظم کو کہا جاتا ہے جس کے نیچے چھوٹی چھوٹی حکومتیں ہوں اور اس کے اوپر دیگر حکمران نہ ہو۔ جیسا کہ المنجد میں ہے: ’’الخلیفۃ امام لیس فوقہ امام‘‘ خلیفہ وہ امام ہے جس کے اوپر دیگر امام بمعنی حکمران نہ ہو، اور مرزاقادیانی عمر بھر غلام فرنگ اور محکوم برطانیہ رہا۔ لہٰذا محکوم وغلام آدمی کا اپنے کو خلیفہ سمجھ لینا ایک بدنما حماقت ہے۔