احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۳… جب آنحضرتa سے حضرت عمرؓ نے پوچھا اور آنحضرتa نے فرمایا کہ ہم نے اسی سال کیا مکہ میں داخل ہونے کو کہا تھا؟ تو حضرت عمرؓ کا یہ کہنا کہ نہیں اس سال کی تعیین نہیں فرمائی تھی۔ صاف بتارہا ہے کہ آنحضرتa کے کسی قول یا فعل یا اشارہ سے بھی اس سال کی تعیین نہیں پائی جاتی۔ ورنہ حضرت عمرؓ اس کو ضرور عرض کرتے مگر ایسا نہیں کہا تو معلوم ہوا کہ اس سال کی تعیین کا سمجھنا صحابہؓ کا اپنا خیال اور گمان تھا۔ یہاں مرزاقادیانی نے جھوٹ کا طومار باندھا ہے۔ ناظرین ملاحظہ فرمائیں۔ مرزاقادیانی کے جھوٹ نمبر۲۱،۲۲،۲۳،۲۴،۲۵،۲۶ پہلا جھوٹ یہ ہے اور ایسا ہی بعض مخالفوں نے حدیبیہ کے سفر پر اعتراض کیا ہے کہ یہ پیش گوئی پوری نہیں ہوئی۔ یہ صریح جھوٹ ہے۔ پوچھا تو حضرت عمرؓ نے۔ کیا وہ مرزاقادیانی کے نزدیک مخالفین اسلام میں تھے؟ نعوذ باﷲ! دوسرا اور تیسرا جھوٹ اور سفر طول طویل دلالت کرتا تھا کہ آنحضرتa کی طبیعت کا رجحان اسی طرف تھا کہ ان کو کعبہ کے طواف کے لئے اجازت دی جائے گی۔ جیسا کہ پیش گوئی تھی۔ اوّلاً آنحضرتa کا سفر پیش گوئی کی وجہ سے نہ تھا۔ بلکہ عمرہ کے لئے تھا۔ جیسا اوپر گذرا۔ کیونکہ بقول محققین علماء خواب حدیبیہ میں حضورa نے دیکھا تو اب پیش گوئی کے بناء پر آپa کا سفر کیونکر ہو سکتا تھا؟ البتہ سفر کے بعد حدیبیہ میں یہ پیش گوئی حضورa نے فرمائی۔ ثانیاً حضورa کی پیش گوئی ہرگز یہ نہیں تھی کہ ہم اس سال مکہ میں داخل ہوں گے۔ نہ آپa کے کسی فعل اور اشارہ سے یہ سمجھا گیا یہ تو آنحضرتa پر اتہام ہے۔ نعوذ باﷲ! چوتھا جھوٹ ’’اس پر بعض بدبخت مرتد ہوگئے۔‘‘ صحابہؓ میں سے کوئی شخص ہرگز اس کی وجہ سے مرتد نہیں ہوا اور نہ مرتد ہونے کی کوئی وجہ تھی۔ اس لئے کہ یہاں تو سب بات صاف تھی نہ تاویل تھی نہ کوئی تازہ الہام۔ مرزاقادیانی کا یہ کہنا صحابہؓ پر اتہام ہے۔ ورنہ جماعت احمدیہ مجھے نام بتائے کہ کون صحابہؓ اس کی وجہ سے مرتد ہوئے۔ پانچواں اور چھٹا جھوٹ ’’اور حضرت عمرؓ چند روز ابتلا میں رہے اور آخر اس لغزش کی معافی کے لئے کئی اعمال نیک بجا لائے۔‘‘ یہ بالکل ازسر تاپا غلط اور جھوٹ ہے۔ نہ حضرت عمرؓ اس وجہ سے کبھی ابتلاء میں رہے اور نہ اس لغزش کی وجہ سے کوئی عمل نیک بجا لائے۔ ہاں! چونکہ صحابہؓ آنحضرتa کا ادب بہت کرتے تھے۔ جیسا حدیثوں میں آیا ہے اور اس میں وہ آپ ہی اپنی نظیر تھے۔ اس لئے حضرت عمرؓ پیش قدمی کر کے پوچھنے سے نادم اور پشیمان ہوئے ہوں اور اس لغزش کی وجہ سے کچھ اعمال نیک بجا لائے ہوں تو یہ ہوسکتا ہے۔