احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
حالتیں اس میں داخل ہیں۔ اب غور کیا جائے کہ ان امورکے ساتھ ان مخالفین عرب سے جواب کا طلب کرنا کس قدر غیظ وغضب کا باعث ہوسکتا ہے اور اپنی طبعی حالت کی وجہ سے انہیں کس قدر جوب دینے کا جوش ہوا ہوگا؟ مگر چونکہ کلام کی فصاحت وبلاغت میں کامل مہارت رکھتے تھے۔ اس لئے اپنے آپ کو عاجز سمجھے، نہ خود جواب دیا اور نہ کسی دوسرے کا کلام پیش کیا اور نہ اس تیرہ سو برس کے عرصہ میں کوئی پیش کر سکا۔ تمام دنیا کے مخالفین عاجز رہے۔ اس وجہ سے قرآن مجید معجزہ باہرہ اور اعجاز بینہ ٹھہرا اور اس کے اعجاز میں کسی طرح کا شبہ نہ رہا۔ اسی لئے جناب رسول اﷲa نے اپنے دعوے کی صداقت میں اسے پیش کیا اور ارشاد خداوندی ہوا۔ ’’فاتوا بسورۃ من مثلہ‘‘ یعنی اس وقت کفار قریش سے کہا کہ اگر تمہیں قرآن کے کلام الٰہی ہونے میں شک ہے تو اس کی ایک ہی سورت کے مثل لے آؤ۔ مگر کوئی نہ لا سکا اور کسی طرح کا کوئی شبہ نہ کر سکا۔ اب اس آیت کو مرزاقادیانی کے رسالوں کے لئے پیش کرنا محض غلط اور صریح فریب ہے۔ ان کے اعجازیہ رسالوں کی حالت ملاحظہ کیجئے کہ متعدد طریقوں سے ان کا دعویٰ اعجاز غلط ہے اور اعلانیہ فریب ثابت ہوتا ہے۔ اوّل تو یہ دیکھا جائے کہ یہ چھ باتیں جو قرآن مجید کے دعوے کے وقت تھیں مرزاقادیانی کے وقت ان میں سے ایک بات بھی تھی؟ ہرگز نہیں۔ رسالوں کے معجزہ نہ ہونے کی پہلی دلیل مرزاقادیانی امی نہ تھے، اچھے لکھے پڑھے تھے اور ان کے مقابلہ کے علماء جن میں ان کا نشوونما ہوا تھا انہیں عربی عبارت لکھنے کا شوق تو کیا توجہ بھی نہ تھی اور یہ تو بڑی بات تھی کہ کمال درجہ فصیح وبلیغ عبارت لکھنے کا خیال ہو اور لکھنے کا مشغلہ رکھتے ہوں۔ ایسی حالت میں اگر کسی کو عربی ادب سے طبعی مناسبت ہو تو تھوڑی توجہ سے وہ ایسی عبارت لکھ سکتا ہے کہ دوسرے نہیں لکھ سکتے۔ خصوصاً جس وقت یہ لکھنے والا دوسروں کے لئے میعاد مقرر کر دے اور وہ میعاد ہی اس قدر کم ہو کہ مشاق لکھنے والے کو بھی لکھنا اور چھپوا کر بھیج دینا اس کی وسعت سے باہر ہو۔ نہایت ظاہر ہے کہ اگر ایسی حالت میں کوئی جواب نہ دے تو اس شخص کی عربی تحریر معجزہ کسی طرح نہیں ہوسکتی۔ اس کی ایسی مثال ہے کہ ایک معمولی مولوی صاحب زبان فارسی یا اردو میں رسالہ لکھ کر اپنے قریب کے دیہات میں پیش کر کے یہ کہیں کہ ہم نے جیسا یہ رسالہ لکھا ہے تم تو یسا لکھ دو۔ وہاں اگرچہ پڑھے لکھے اشخاص بھی ہوں۔ مگر اس طرح کا رسالہ نہیں لکھ سکتے۔ مگر اس سے اس کا اعجاز ثابت نہیں ہوسکتا۔ اب مرزاقادیانی کے رسالوں کا جواب نہ لکھنے کے متعدد وجوہ ہوسکتے ہیں۔ مثلاً: