احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
کتنی فوج ہوگی اور زار روس کے پاس تو اس سے کہیں زیادہ فوج ہے تو کیا مرزاقادیانی کی پیشین گوئیوں کے گواہ ایک کروڑ سے زیادہ ہیں؟ اگر ایسا ہے تو بالفعل جماعت صرف ایک لاکھ بلکہ دو، چار ہزار گواہوں کو بیان کرے تاکہ ناظرین دیکھیں کہ وہ گواہ کیسے ہیں۔ جھوٹے ہیں یا سچے۔ معتبر ہیں یا نہیں۔ ناظرین! میں کہتا ہوں کہ مرزاقادیانی کے گواہ توجو ہیں وہ ظاہر، لیکن اس میں شک نہیں کہ مرزاقادیانی کے جھوٹ تو اس قدر ہیں کہ تمام دنیا کے بادشاہوں کی فوج اس کے سامنے ہیچ۔ ’’لوکان البحر مداداً لا کاذیب المرزا لنفد قبل ان تنفد اکاذیب المرزا‘‘ مرزاقادیانی کا جھوٹ نمبر۳،۴،۵ (اعجاز احمدی ص۲، خزائن ج۱۹ ص۱۰۸) میں لکھتے ہیں: ’’میں وہی ہوں جس کے وقت میں اونٹ بیکار ہوگئے اور پیشین گوئی آیت کریمہ: ’’واذا العشار عطّلت‘‘ پوری ہوئی اور پیشین گوئی حدیث ’’ویترکن القلاص فلا یسعٰے علیہا‘‘ نے اپنی پوری چمک دکھلادی۔ یہاں تک کہ عرب اور عجم کے ایڈیٹران اور جرائد والے بھی اپنے پرچوں میں بول اٹھے کہ مدینہ اور مکہ کے درمیان جو ریل تیار ہورہی ہے یہی اس پیشین گوئی کا ظہور ہے جو قرآن وحدیث میں ان لفظوں سے کی گئی تھی جو مسیح موعود کے وقت کا یہ نشان ہے۔‘‘ یہاں مرزاقادیانی نے تین جھوٹ یکے بادیگرے جمع کر دئیے ہیں۔ میں ان کو تفصیل سے بیان کرتا ہوں۔ سب سے پہلے جو آپ نے قرآن کی آیت لکھی ہے اور خواہ مخواہ اسے پیشین گوئی فرماکر مسیح موعود کی علامت بتایا ہے۔ حالانکہ آیت کو اس سے کچھ تعلق نہیں۔ اوپر سے میں نقل کر کے اس کا مطلب اردو میں لکھتا ہوں۔ ناظرین اسے دیکھیں اور پھر مرزاقادیانی کی تفسیر کی داد دیں۔ ’’اذا الشمس کوّرت۰ واذا النجوم انکدرت۰ واذا الجبال سیّرت۰ واذا العشار عطلت۰ واذا الوحوش حشرت۰ واذا البحار سجرت۰ واذا النفوس زوجت۰ واذا المؤودہ سئلت۰ بایّ ذنب قتلت۰ واذا الصحف نشرت۰ واذا السماء کشطت۰ واذا الجحیم سعرت۰ واذا الجنۃ ازلفت۰ علمت نفس ما احضرت‘‘ یعنی جب آفتاب تاریک ہو جائے۔ ستاروں کی روشنی مدھم ہو جائے۔ پہاڑ حرکت میں آجائیں۔ اونٹیناں جو جننے کے قریب ہیں بیکار چھوڑ دی جائیں۔ صحرائی جانور آبادی میں آبھریں۔ دریا پاٹ دئیے جائیں۔ مردے زندہ کئے جائیں۔ زندہ درگور بچے کی باز رپرس کی