احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
ذکر نہیں کیا۔ اس لئے اسی توجیہہ کو میرا ایک علمی نشان قرار دیا جاسکتا ہے۔ بہرحال میری توجیہہ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مکین آسمان بنا کر اور پھر قبل از قیامت علم قیامت بنا کر نازل ہونے والا ثابت کر دیا ہے۔ عذر بست ویکم یہ ہے کہ: ’’آیت مثلاً: ’’لبنی اسرائیل‘‘ میں یہودیوں کے لئے ایک مثالی عذاب کا ذکر ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲۱، خزائن ج۱۹ ص۱۲۹) الجواب یہ ہے کہ سالم آیت بطور ذیل ہے جس میں مسیح بن مریم پر ہونے والے ایک عظیم انعام کا تذکرہ ہے اور پھر اس کے نشان قدرت بننے کا ذکر ہے۔ یہاں پر بزعم مرزا کسی قسم کے عذاب وعقاب کا بیان نہیں ہے۔ قال تعالیٰ: ’’ان ہو الا عبد انعمنا علیہ وجعلناہ مثلاً لبنی اسرائیل‘‘ {مسیح ابن مریم صرف ایک عبد خدا ہے جس پر ہم نے انعام واکرام کیا ہے اور جس کو ہم نے قوم بنی اسرائیل کے لئے نشان قدرت بنایا ہے۔} دیکھئے کہ آیت ہذا تو حضرت مسیح کو نشان قدرت اور منعم علیہ ظاہر کرتی ہے۔ لیکن مرزاقادیانی کی بے راہ روی اس آیت کو ایک عذاب پر چسپاں کرتی ہے جو طیطوس رومی کے وقت میں یہودیوں پر آیا۔ بہ بیں تفاوت راہ از کجاست تا بکجا میں اس وقت مناسب سمجھتا ہوں کہ اسی آیت کی تقریب کے سلسلہ میں اپنا وہ خط یہاں درج کر دوں جو کہ میں نے قادیانی عبداللطیف بہاول پوری کو لکھا تھا جو میرے ساتھ ہائی سکول رحیم یار خان میں رفیق مدرس تھا اور جو مرزائیت اختیار کر کے قادیان چلا گیا اور پھر تقسیم ہندوستان کے بعد پاکستان کے مرزائی قصبہ ربوہ میں آگیا۔ جناب مولوی عبداللطیف صاحب بہاول پوری السلام علیٰ من اتبع الہدیٰ! میں نے آپ سے بذریعہ خط وکتابت ایک آیت قرآن کے سمجھنے کی استدعاء کی تھی اور آپ نے میری گذارش کو شرف قبولیت سے نوازا ہے۔ میری مطلوبہ حل طلب آیت حسب ذیل ہے: ’’ولما ضرب ابن مریم مثلاً اذا قومک منہ یصدون‘‘ {جب ابن مریم کو بطور نشان قدرت کے بیان کیاجاتا ہے تو تیری قوم اس کے متعلق شوروغوغا کرتی ہے۔}