احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اخیر میں میری التماس ہے کہ میں آپ کے ساتھ ہر ایک مناسب شرط پر عربی نظم ونثر لکھنے کو تیار ہوں۔ تاریخ کا تقرر آپ ہی کر دیجئے اور مجھے اطلاع کر دیجئے کہ میں آپ کے سامنے اپنے آپ کو حاضر کروں۔ مگر یاد رہے کہ کسی طرح بھی عربی نویسی کو مجددیت یا نبوت کا معیار تسلیم نہیں کیا گیا۔ والسلام علیٰ من اتبع الہدیٰ ‘‘ راقم: محمد حسن حنفی، بھین ضلع جہلم تحصیل چکوال، مدرس دار العلوم نعمانیہ لاہور ۵؍اگست ۱۹۰۰ء علاوہ ازیں فیضی صاحب مرحوم سے مرزاقادیانی کی ناراضگی کی یہ بھی وجہ تھی کہ جب مرزاقادیانی کے چیلنج تفسیر نویسی کے مطابق حضرت پیر صاحب گولڑوی مدظلہ العالی بمعہ بہت سے جلیل القدر علماء وفضلاء کے لاہور تشریف لے گئے اور باوجود دعوت پر دعوت ہونے کے مرزاقادیانی کو اپنے بیت الامن کی چاردیواری سے باہر نکلنے کی جرأت نہ ہوئی تھی۔ بالآخر شاہی مسجد میں علماء وفضلاء کا جلسہ ہوا۔ جس میں مسلمانان لاہور بھی کثرت سے شامل تھے۔ اس جلسہ میں علامہ فیضی مرحوم نے مناسب حال حسب ذیل تقریر کی۔ جو روئیداد جلسہ میں چھپی ہوئی ہے۔ حضرت مولانا ابوالفیض مولوی محمد حسن صاحب فیضی، مدرس دارالعلوم نعمانیہ لاہور کی تقریر حضرات ناظرین! مرزاغلام احمد قادیانی نے ایک مطبوعہ چٹھی بصورت اشتہار مطبوعہ ۲۰؍جولائی ۱۹۰۰ء بذریعہ رجسٹری مولانا المعظم ومطاعنا المکرم عالی جناب حضرت خواجہ سید مہر علی شاہ صاحب چشتی سجادہ نشین گولڑہ شریف ضلع راولپنڈی کے نام نامی پر بشمولیت دیگر علماء کرام ومشائخ عظام ’’ایدہم اﷲ تعالیٰ وکثرہم‘‘ کے بھیجی۔ جس کے پہلے دو صفحوں پر مرزاقادیانی نے اپنی عادت کے مطابق اپنے مرسل، مامور من اﷲ اور پھر ’’مجدد مہدی، مسیح‘‘ ہونے کے ثبوت میں بخیال مخبوط خود دلائل پیش کئے اور عالی جناب حضرت پیر صاحب موصوف اور دیگر علماء وفضلاء اسلام کو لکھا کہ میرے دعاوی کی تردید میں کوئی دلیل اگر آپ کے پاس ہے توکیوں پیش نہیں کرتے ہو۔ اس وقت مفاسد بڑھ گئے ہیں۔ اس لئے مجھے مصلح کے عہدہ میں بھیجا گیا ہے۔ اخیر پر آپ تحریر فرماتے ہیں کہ اگر پیر صاحب ضد سے باز نہیں آتے۔ یعنی نہ وہ میرے دعاوی کی تردید میں کوئی دلیل پیش کرتے ہیں اور نہ مجھے مسیح وغیرہ مانتے ہیں تو اس ضدیت کے رفع کرنے کے واسطے ایک طریق فیصلہ کی طرف دعوت کرتا ہوں اور وہ طریق یہ ہے کہ پیر صاحب میرے مقابلہ پر دارالسلطنت پنجاب (لاہور) میں چالیس آیات قرانی کی عربی تفسیر لکھیں اور ان چالیس آیات قرآنی کا انتخاب بذریعہ قرعہ اندازی کر لیا جائے۔ یہ تفسیر فصیح عربی میں سات گھنٹوں کے اندر بیس ورق پر لکھی جائے اور میں