احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
بکواس کرے۔ بالجملہ ظلم کا جواب ظلم سے دینا عند اﷲ قابل گرفت نہیں ہے۔ ہاں اگر مظلوم آدمی ظالم کو معافی دے دے اور اس کا قصور بخش دے اور ظالم آدمی آئندہ کے لئے ظلم کرنے سے باز آجائے تو یہ ایک بڑی ہمت اور وسعت قلب کا کام ہے اور عند اﷲ موجب ثواب ہے۔ ورنہ مظلوم آدمی کو ہر حالت میں ظالم سے اپنا بدلہ چکانے کی ہر وقت اجازت ہے۔ چونکہ مرزاقادیانی نے اخلاق وشائستگی سے الگ ہوکر علمائے کرام اور سادات کرام کو اپنی بازاری گالیوں اور فاحش سب وشتم کا نشانا بنایا ہے۔ اس لئے ہم بھی اپنی کتاب میں اس کو معاف نہیں کرتے اور گالیوں کا جواب گالیوں سے اور بکواس کا جواب بکواس سے دیں گے اور اسکی شدت بیان کے مقابلہ میں شدت بیان اور سخت کلامی پیش کی جائے گی تاکہ اس کو بھی چھٹی کا دودھ یاد آجائے۔ مرزائی عذرات اور محمدی جوابات عذر اوّل یہ ہے کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ ہے کہ اس کی تائید وتصدیق کے لئے ڈیڑھ صد نشانات واقع ہو چکے ہیں جو اس کو مہدی ومسیح اور نبی ورسول اور محمد واحمد ثانی بناتے ہیں۔ جیساکہ بطور ذیل متکبرانہ انداز میں لکھا گیا ہے۔ ’’ہماری کتاب نزول المسیح کے پڑھنے والوں پر جس میں ڈیڑھ سو نشان آسمانی صدہا گواہوں کے ساتھ لکھاگیا ہے۔ یہ امر پوشیدہ نہیں کہ میری تائید میں خدا کے کامل اور پاک نشان بارش کی طرح برس رہے ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱، خزائن ج۱۹ ص۱۰۷) جواب اوّلاً یہ ہے کہ خدائے تعالیٰ کے پاک نشانات ایک صالح اور پارسا شخص کی تائید وتصدیق میں بھی مہیا ہوسکتے ہیں۔ لیکن یہ کہنا کہ نشانات آسمانی کا ظہور ایک شخص کو نبی ورسول یا مہدی ومسیح بنادیتا ہے۔ غلط اور بے بنیاد دعویٰ ہے۔ چنانچہ صحابہ کرامؓ اور اولیائے عظامؓ سے صدہا نشانات ظاہر ہوئے۔ لیکن ان میں سے کسی ایک نے بھی نشانات کی بنیاد پر اپنے کو نبی ورسول قرار نہیں دیا۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے ظہور نشانات کے بل بوتے پر اپنے کو نبی ورسول اور مسیح ومہدی بنالیا۔ اب خلاصۃ الکلام یہ ہے کہ ہر نبی ورسول سے نشانات ظاہر ہوئے ہیں۔ لیکن انہوں نے اپنے دعویٰ نبوت ورسالت کی عمارت کو ظہور نشانات کی بنیاد پر کھڑا نہیں کیا۔بلکہ انہوں نے اپنی نبوت ورسالت