احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اصل بات یہ ہے کہ مرزاقادیانی یہ چاہتے ہیں کہ محمد رسول اﷲa کی پیشین گوئیوں (جو نہایت صفائی سے اپنے وقت معینہ پر پوری ہوئیں) پر پردہ ڈال کر اپنی جھوٹی پیشین گوئیوں (جو مرزاقادیانی کے تاویلات کے بعد بھی وقت پر پوری نہ ہوئیں) سے جاملائیں۔ مگر یادرکھیں کہ ؎ ایں خیال است و محال است و جنون اگر ناظرین اس پیشین گوئی کو آنحضرتa کی تفصیل سے دیکھنا چاہیں تو (حصہ دوم فیصلہ آسمانی ص۲۳تا۲۶، مطبوعہ بار دوم) ملاحظہ فرمائیں۔ مرزاقادیانی کا جھوٹ نمبر۲۷،۲۸،۲۹،۳۰،۳۱ مرزاقادیانی (اعجاز احمدی ص۶،۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳) میں لکھتے ہیں: ’’میں نے بجز کمال یقین کے جو میرے دل پر محیط ہوگیا اور مجھے نور سے بھر دیا، اس رسمی عقیدہ کو نہ چھوڑا۔ حالانکہ اسی براہین میں میرا نام عیسیٰ رکھا گیا تھا اور مجھے خاتم الخلفاء ٹھہرایا گیا تھا اور میری نسبت کہا گیا تھا کہ تو ہی کسر صلیب کرے گا اور مجھے بتلایا گیا تھا کہ تیری خبر قرآن اور حدیث میں موجود ہے اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے کہ ’’ہو الذی ارسل رسولہ بالہدی ودین الحق لیظہر علی الدین کلہ‘‘ افسوس ہے کہ مرزاقادیانی جھوٹ پر جھوٹ بکے چلے جاتے ہیں۔ نہ خلق سے شرماتے ہیں نہ خدا سے خوف کرتے ہیں۔ مرزاقادیانی کے ماں باپ نے تو ان کا نام غلام احمد رکھا تھا۔ یہ عیسیٰ نام آپ کا کس نے رکھا، خدا نے عرش پر آپ کا نام عیسیٰ رکھا۔ حضرات ناظرین اسی طرح شیخ محمد جونپوری نے بھی کہا کہ میرا نام چوتھے آسمان پر سید مبارک ہے۔ چنانچہ شواہد الولایت کے پندرھویں باب میں لکھا ہے: ’’میران (شیخ محمد) نے خوند میر (داماد شیخ) کو کہا کہ تمہاری خبر حق تعالیٰ نے اپنے کلام میں دی ہے کہ ’’اﷲ نور السمٰوات والارض مثل نورہ کمشکوٰۃ‘‘ سینہ خوند میر فیہا مصباح تجلی حق تعالیٰ المصباح فی زجاجہ دل خوند میر الزجاجۃ کانہا کوکب دری یوقد من شجرۃ مبارکۃ شجرۂ ذات خاص بندہ کہ چوتھے آسمان پر نام بندے کا سید مبارک ہے۔‘‘ (ہدیہ مہدویہ ص۱۲۰) تعجب ہے کہ شیخ نے بی بی مبارکہ کو سید مبارک کیونکر کہہ دیا۔ یہ خدا پر افتراء ہے کہ ’’میرا نام عیسیٰ رکھا گیا۔‘‘ اس لئے اس کلام میں یہ پہلا جھوٹ ہے۔ اب دوسرا جھوٹ دیکھئے۔ ’’مجھے خاتم الخلفاء ٹھہرایا گیا۔ اسی طرح ان کے شیخ جونپوری نے بھی اپنے کو خاتم الاولیاء کہا ہے۔ مگر بڑے تو بڑے چھوٹے سبحان اﷲ! انہوں نے ولایت کا خاتمہ کیا تھا تو انہوں نے خلافت ہی کا خاتمہ کر ڈالا۔ لیکن رسول اﷲa کے خلفاء نے اسلامی فتوحات کی توسیع کی دنیا میں اخلاق محمدی کو پھیلایا۔ حدود