احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۶… ابطال اعجاز مرزا (حصہ دوم): یہ کتاب بھی حضرت مولانا شاہ غنیمت حسین اشرفی ساکن چک مخدوم مونگیر کی ہے جو ۱۳۳۱ھ میں لکھی گئی اور ۱۳۳۷ھ میں مطبع انتظامی کانپور سے شائع ہوئی۔ مصنف نے ٹائٹل پر خود اس کا یہ تعارف تحریر فرمایا ہے: ’’اس کتاب میں مرزاغلام احمد قادیانی کے قصیدہ اعجازیہ کے مقابلہ میں حسب وعدہ ایک عربی میں فصیح وبلیغ قصیدہ جوابیہ پیش کیاگیا ہے۔ جسے حضرات اہل علم ملاحظہ فرما کر خوش ہوں گے اور مرزا کے جھوٹے اعجاز کی داد دیں گے اور تمہید میں مرزاقادیانی کے موٹے موٹے اور سیاہ جھوٹ دکھائے گئے ہیں۔ جسے دیکھ کر ناظرین خیال کر سکتے ہیں کہ ایک مدعی نبوت کے شان کے یہ کس قدر بعید اور خلاف ہے۔ پھر اس کے بعد دکھایا گیا ہے کہ کن وجوہ سے یہ قصیدہ مرزاقادیانی کے قصیدہ پر فائق ہے۔‘‘ مولانا حکیم شاہ غنیمت حسین کے تفصیلی حالات نہ مل سکے۔ جس کا افسوس ہے۔ ملنے پر آئندہ اشاعت میں تلافی کی جائے گی۔ ۷… حقیقت رسائل اعجازیہ: یہ رسالہ ۱۳۳۶ھ میں پہلی بار شائع ہوا۔ آج ان سطور کی تحریر کے وقت ۱۴۳۵ھ ٹھیک ایک سوسال بعد پھر اس رسالہ کی اشاعت ثالث کا اہتمام ہورہا ہے۔ اس کی اشاعت ثانی (احتساب قادیانیت ج۷ ص۵۷۳ سے ۶۳۴) تک ہوئی تھی۔ اب دوبارہ احتساب کی اس جلد میں تلخیص قلیل کے بعد شامل کیا جارہا ہے۔ تاکہ ’’کذاب قادیان‘‘ کے قصیدہ کے جواب میں جو کچھ لکھا گیا وہ ایک ساتھ محفوظ ہو جائے۔ یہ رسالہ حضرت مولانا سید محمد علی مونگیریؒ کی تصنیف لطیف ہے۔ حضرت مونگیری سادات میں سے تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب پچیسویں پشت میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ سے ملتا ہے۔ حضرت شاہ بہاؤالحق ملتانیؒ کے صاحبزادہ شاہ ابوبکر چرم پوش تھے۔ جو ہندوستان کے ضلع مظفر نگر کے قصبہ کھتول میں آکر آباد ہوئے۔ شاہ ابوبکر چرم پوش آسمان ولایت کے نیّر تاباں تھے۔ وہ فرماتے تھے کہ میری نسل کبھی ولایت سے خالی نہ ہوگی۔ شاہ ابوبکر سے سید محمد علی مونگیریؒ تک تو یہ بات سو فیصد چشم حقیقت سے دنیا نے دیکھی۔ شاہ ابوبکر، حضرت مونگیریؒ کے گیارھویں جدامجد ہیں۔ حضرت مونگیریؒ ۳؍شعبان ۱۲۶۲ھ مطابق ۲۸؍جولائی ۱۸۴۶ء کو کانپور میں سید عبدالعلی کے گھر پیدا ہوئے۔ ولادت کے دو سال بعد والد گرامی کا وصال ہو گیا۔ آپ کے دادا سید شاہ غوث علی ابتدائی زمانہ میں آپ کے کفیل رہے۔ قرآن مجید اپنے چچا سید ظہور علی سے پڑھا۔