احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
عذر نہدہم یہ ہے کہ: ’’خداتعالیٰ نے واقعہ صلیب کے بعد حضرت عیسیٰ اور اس کی ماں کو ایک ٹیلہ پر جگہ دی، جہاں صاف پانی تھا اور آرام کی جگہ تھی۔جیسا کہ قرآن کہتا ہے: ’’واٰوینا ہما الیٰ ربوۃ ذات قرار وّمعین‘‘ اور وہی ٹیلہ خطۂ کشمیر جنت نظیر ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۹، خزائن ج۱۹ ص۱۲۷) الجواب اوّلاً یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے عوام الناس کو مغالطہ دینے کی خاطر آیت ہذا کا سابق فقرہ چھوڑ دیا ہے جب کہ مکمل آیت بطور ذیل ہے: ’’وجعلنا ابن مریم وامّہ اٰیۃ واٰوینا ہما الیٰ ربوۃ ذات قرار وّمعین‘‘ {ہم نے ابن مریم اور اس کی ماں کو ایک نشان بنایا اور ان کو ایک آرام دہ اور چشمہ دار ٹیلہ کے پاس پناہ دی۔} جاننا چاہئے کہ آیت بالا میں دو نشانات یا دو واقعات کا ذکر ہے۔ ایک دونوں کا نشان قدرت بننا ہے اور دوسرا معاً دونوں کا ایک ٹیلہ کے پاس جگہ پانا ہے اور پھر دونوں واقعات کو بذریعہ واؤ عاطفہ یک جالا کر یہ بتایا گیا ہے کہ دونوں واقعات ایک ہی جگہ پر اور ایک ہی وقت میں واقع ہوئے ہیں اور پھر دونوں واقعات کا وقوع یکے بعد دیگرے بالاتصال ہوا ہے اور ان دونوں کے وقوع کے درمیان ایک لمبا عرصہ اور دور دراز کا زائد علاقہ حائل نہیں تھا۔ بلکہ یہی دونوں واقعات ایک ہی جگہ پر اور ایک ہی وقت میں واقع ہوئے ہیں۔ بنابرآں آیت بالا کا مفہوم وخلاصہ یہ رہا کہ ابن مریم اور اس کی ماں کو ایک آرام دہ اور چشمہ دار کے نزدیک یا اس سے تھوڑے فاصلہ پر واقع ہونے والا ہی ہوسکتا ہے اور اس سے بہت ہی دور اور فاصلۂ دراز پر واقع ہونے والا ٹیلہ بنام وادیٔ کشمیر یا اسی نوعیت کی دیگر بعیدی وادی قطعاً نہیں ہوسکتا۔ جیسا کہ مرزاقادیانی اور اہل مرزا کا زعم باطل اور خیال عاطل ہے۔ کیونکہ آیت بالا اسی وہم وخیال کی مؤید ومصدق نہیں ہے۔ الجواب ثانیاً یہ کہ خطۂ کشمیر وادیٔ کشمیر کے نام سے موسوم ومشہور ہے اور لفظ ربوہ لفظ وادی کے خلاف