احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
عذر بست ودوم یہ ہے کہ: ’’مرزاقادیانی کے عہد میں سورج اور چاند دونوں کو گرہن لگ چکا ہے۔ لہٰذا وہ مہدیٔ موعود ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۲، خزائن ج۱۹ ص۱۴۱) الجواب اوّلاً یہ ہے کہ مرزاقادیانی کے عہدمیں ہونے والا سورج گرہن اور چاند گرہن محولہ حدیث کے مطابق نہیں ہوا۔ بلکہ مبینہ دونوں گرہن بیان حدیث کے بالکل برعکس ہوئے ہیں اور اصل حدیث جو ہم میں اور مرزاقادیانی کے درمیان میں متنازعہ فیہ ہے وہ حسب ذیل ہے اور امام محمد بن علی (امام باقرؓ) سے مروی ہے کہ: ’’ان لمہدینا اٰیتین لم تکونا منذ خلق السمٰوات والارض تنکسف القمر لاوّل لیلۃٍ من رمضان وتنکسف الشمس فی النصف منہ ولم تکونا منذ خلق اﷲ السمٰوات والارض‘‘ {بلاشبہ ہمارے مہدی کے دو نشان ہیں جو زمین وآسمان کی پیدائش سے واقع نہیں ہوئے۔ چاند ماہ رمضان کی پہلی رات کو تاریک ہوگا اور سورج اس کے نصف میں تاریک ہوگا اور یہ دونوں نشان جب سے خدا نے آسمان وزمین کو بنایا، واقع نہیں ہوئے۔} جاننا چاہئے کہ: اوّلاً… حدیث ہذا کے مطابق چاند گرہن کا وقوع رمضان شریف کی پہلی رات کو اور سورج گرہن کا وقوع نصف رمضان کے دن کو جو پندرہ تاریخ ہوتی ہے ہونا چاہئے تھا جو نہیں ہوا اور اس کے برعکس چاند گرہن رمضان شریف کی تیرھویں رات کو اور سورج گرہن اٹھائیس رمضان کے دن کو ہوا ہے جو بیان حدیث اور الفاظ حدیث کے برخلاف ہوا ہے۔ بنابرآں واقع ہونے والے دونوں گرہن مرزاقادیانی کے مہدی ہونے کی تائید وتصدیق نہیں کرتے۔ ثانیاً… یہ کہ حدیث بالا میں بیان ہونے والے دونوں گرہنوں کو آیت اﷲ کہا گیا ہے اور آیت اﷲ اس نشان کو کہا جاتا ہے جو بطور خرق عادت اور رواج عام کے خلاف واقع ہو جیسے: ’’وجعلنا ابن مریم وامّہ اٰیۃ‘‘ {ہم نے ابن مریم اور اس کی ماں کو نشان قدرت بنایا۔} چونکہ پیدائش کا عام دستور یہ ہے کہ بچہ اپنے ماں باپ کے باہمی اجتماع سے پیدا ہوتا ہے اور بیوی اپنے شوہر کے ملنے سے بچہ جنتی ہے۔ اس لئے بے پدر بچہ کا صرف ماں سے پیدا ہونا اور ایک عورت کا بے خاوند جننا، آیت اﷲ ہے اور ماں باپ رکھنے والے بچوں کی پیدائش کو آیت اﷲ نہیں کہا جاتا۔ بنابرآں مرزاقادیانی کے عہد میں ہونے والے دونوں گرہن آیت اﷲ نہیں