احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مرزاقادیانی کی یافتہ عمر ۶۸ یا ۶۹ سال ہے۔ کیونکہ باتفاق اہل مرزا اس کی وفات ۱۹۰۸ء میں ہوئی ہے۔ اب اگر اس کی پیدائش ۱۸۳۹ء میں ہوئی ہے تو اس کی عمر ۶۹سال (۱۹۰۸۔۱۸۳۹) ہے اور اگر اس کی پیدائش ۱۸۴۰ میں ہوئی تو اسکی عمر ۶۸سال (۱۹۰۸۔۱۸۴۰) ہے۔ بنابرآں مرزاقادیانی ۶۸سال کی عمر پاکر مکمل طور پر الدجل ہے۔ کیونکہ اس لفظ کے اعداد ۶۸ ہیں اور یہی لفظ الدجال میں موجود ہے۔ کیونکہ ہر مصدر اپنی صفت میں مستور ہوتا ہے۔ جیسے ’’العلام‘‘ میں ’’العلم‘‘ اور ’’الظلام‘‘ میں ’’الظلم‘‘ موجود ہے اور اگر اس کی عمر ۶۹ سال (۱۹۰۸۔۱۸۶۸) ہے تو وہ صحیح طور پر ’’الدجال‘‘ ہے۔ کیونکہ اس لفظ کے اعداد ۶۹ ہیں۔ لہٰذا بحالت بالا مرزاقادیانی دجال ہے اور مسیح ومہدی اور نبی ورسول نہیں ہے۔ چنانچہ میرے اسی خط کے پہنچنے پر وہ دونوں آدمی ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئے اور میرے اس خط کا جواب نہ دیا تو اس پر جواباً میں نے ان کو لکھا کہ تم دونوں آدمی مرزاقادیانی کو دجال قرار دے کر مرزائیت سے تائب ہوجاؤ۔ ورنہ بہت جلد ہلاک ہو جاؤ گے۔ اس کے بعد میں نے کچھ عرصہ انتظارکی اور معلوم ہوا کہ وہ دونوں موت وہلاکت کی غذا بن چکے ہیں اور میرا بیان صحیح اور تیر بہدف ثابت ہوا۔ عذر ششم ’’یہ ہے کہ حال میں ایک یہودی شخص کی ایک تالیف شائع ہوئی ہے جو اس وقت میرے پاس موجود ہے۔ گویا وہ کتاب محمد حسین یا ثناء اﷲکی تالیف ہے اور یہ دونوں اشخاص مثیل یہود ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۴، خزائن ج۱۹ ص۱۱۰) الجواب یہ ہے کہ محولہ یہودی کتاب میں بقول مرزاقادیانی حضرت مسیح علیہ السلام کی شکایات اور ان پر غیرمہذب الزامات درج ہیں اور یہ کہ حضرت مسیح علیہ السلام سے کوئی معجزہ ظاہر نہیں ہوا اور اس کی کوئی پیش گوئی سچی نہیں نکلی اور وہی حضرت مسیح کی نسبت سخت بدزبانی کرتا ہے۔مگر مرزاقادیانی کی سینہ زوری دیکھئے کہ وہ مولوی محمد حسین بٹالوی اور مولوی ثناء اﷲ امرتسری کو اسی یہودی مؤلف کا مثیل گردانتا ہے اور اس کی یہودی تالیف کو ان کی تالیف سمجھتا ہے۔ حالانکہ ان دونوں بزرگان نے حضرت مسیح علیہ السلام پر آنے والے غلط الزامات کا دفاع کیا ہے اور ہر طرح سے اس کی تطہیر وصفائی پیش کرنا اپنی دینی فریضہ سمجھا ہے۔ دراصل اگر ہم خود مرزاقادیانی کو اسی یہودی مؤلف کا مثیل ورفیق قرار دیں تو قطعاً بیجا اور غلط الزام نہیں ہوگا۔ بلکہ ایک صحیح اور حق بجانب فیصلہ قرار پائے گا۔کیونکہ مرزاقادیانی نے اپنی اسی زیر جواب کتاب کے اندر اسی یہودی مؤلف کی