احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
سیدنا یحییٰ علیہ السلام جیسا بیٹا دیا۔ فقیر کو یہ قصیدہ کیاملا کہ حیی وقیوم نے بڑھاپے میں اس نعمت سے سراپا شکر بنا دیا۔ فلحمدﷲ علیٰ ذالک! ۴… وقال بعض المتنبئین: مولانا اصغر علی روحیؒ راجپوت برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کے والد گرامی کا نام قاضی شمس الدین تھا۔ سلسلہ نسب یوں ہے۔ مولانا اصغر علی روحی بن قاضی شمس الدین بن پیر بخش بن رکن الدین بن حامد بن عیسیٰ۔ سیالکوٹ کے موضع کانبانوالہ کے رہنے والے تھے۔ آپ کے والد قاضی شمس الدین کانبانوالہ ضلع سیالکوٹ سے ترک وطن کر کے دریائے چناب کے کنارے جی۔ٹی روڈ کے قریب قصبہ کٹھالہ چناب میں تشریف لائے۔ یہاں کٹھالہ کے نام سے ریلوے اسٹیشن بھی ہے۔ وزیرآباد سے چھ سات میل پر ضلع گجرات میں یہ قصبہ واقع ہے۔ اسی کٹھالہ کو مولانا اصغر علی روحیؒ کے مولد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ۱۸۷۱ء کے اوائل میں مولانا کی پیدائش ہوئی۔ مولانا اصغر علیؒ کے والد گرامی کا انتقال ۱۸۷۹ء میں ہوا۔ والد صاحب کی وفات کے وقت مولانا اصغر علیؒ کی عمر آٹھ سال تھی۔ آپ چار بھائی تھے۔ سب سے چھوٹے آپ تھے۔ اس چھوٹی عمر میں والد گرامی نے ابتدائی کتب آپ کو نہ صرف پڑھادی تھیں بلکہ بعض کتابیں ازبر بھی کرادی تھیں۔ والد صاحب مرحوم کے وصال کے بعد گجرات کے بعض مدارس میں سلسلہ تعلیم کو جاری رکھا۔ اس زمانہ میں دہلی ولاہور علم کے مراکز سمجھے جاتے تھے۔ مولانا اصغر علی اس چھوٹی عمر میں ہی لاہور تعلیم کے حصول کے لئے جانا چاہتے تھے۔ مگر والدہ سے اجازت نہ ملتی تھی۔ باربار کے اصرار پر والدہ سے اجازت ملی تو ٹرین کے ذریعہ لاہور آئے۔ لوہاری منڈی مسجد پٹولیاں میں پہلی نماز ادا کی۔ جہاں مولانا عبدالوہاب نام کے نابینا بزرگ امام تھے۔ علیحدگی میں مولانا اصغر علی روحی ان سے ملے۔ اپنی بپتا سنائی اور یہ بھی بتایا کہ میں نے صرف ونحو کی چند کتب والد مرحوم سے پڑھی ہیں۔ امتحان دیا جواب درست تھے تومولانا عبدالوہاب نے صرف ونحو پڑھنے کے لئے زمرہ طلباء میں داخل کر لیا۔ ۱۸۸۱ء میں منشی کا اورینٹل کالج میں داخلہ بھی لے لیا۔ پھر ۱۸۸۲ء سے ۱۸۹۲ء تک دس سال میں منشی، منشی فاضل، مولوی فاضل، بی۔او۔ ایل، ایم۔او۔ایل تک دس سال میں گیارہ ڈگریاں حاصل کر لیں۔ ہمیشہ یونیورسٹی بھر میں اوّل یا دوم آتے رہے۔ مولانا عبدالحکیم کلانوری، مولانا غلام قادر بھیروی، مولانا فیض الحسن سہارنپوری، مولانا مفتی محمد عبداﷲ ٹونکی، مولانا نذیر حسین دہلوی رحمہم اﷲ تعالیٰ ایسے یگانہ روز گار حضرات سے مولانا