احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
ایک اونچی جگہ اور فرازیٔ مقام (ٹیلہ) کو کہا جاتا ہے۔ اگر فی الواقعہ بزعم مرزا آیت بالا کے اندر لفظ ربوہ سے خطۂ کشمیر بمعنی وادیٔ کشمیر مراد ہے تو قرآن مجید کو بطور ذیل فرمانا چاہئے تھا۔ ’’واٰوینا ہما الیٰ وادٍ ذی قرار ومعین‘‘ {ہم نے ان دونوں کو ایک آرام دہ چشمہ دار وادی میں پناہ دی۔} ورنہ قرآن مجید پر یہ الزام عائد ہوگا کہ اس نے لغت عرب کے خلاف ایک وادی کو ربوہ یاایک نیچی جگہ کو اونچی جگہ کہہ کر اپنی فصاحت وبلاغت اور اپنے اعجاز وامتیاز کو داغدار بنادیا ہے اور اپنے شان تکلم پر ایک سیاہ داغ اور بدنما دھبہ ڈال دیا ہے۔ ’’قلت خطا باللمرزا‘‘ معنی ربوہ تو وادی چراست چونکہ وادی ضد ربوہ برملاست تیری طرف سے ربوہ کا معنی وادی کیوں ہے۔ جب کہ علانیہ طور پر وادی ربوہ کی ایک ضد ہے۔ وادیٔ کشمیر را ربوہ مگو نیز در ربوہ تو وادی رامجو تو وادیٔ کشمیر کو ربوہ مت کہہ اور پھر ربوہ کے اندر وادی کی تلاش مت کر۔ ربوہ دیگر وادیٔ او دیگر است احمدم دیگر غلامش دیگر است ربوہ اور ہے اور اس کی وادی اور ہے۔ جیسا کہ احمد اور ہے اور اس کا غلام اور ہے۔ وادیٔ کشمیر از ربوہ جداست درنشیبے از فرازے فرق ہاست وادی کشمیر ربوہ سے ایک الگ چیز ہے۔ کیونکہ نشیب وفراز کے درمیان بہت فرق ہے۔ چوں نشی بے را فرازے گفتہ داں کہ از فہم حقیقت رفتہ جب تو نے نیچ کو اونچ کہہ دیا ہے تو جان لے کہ تو اصلیت کے سمجھنے سے دور چلا گیا۔ ایں غلام احمدے احمد کجاست چوں نشی بے از فراز ماجد است یہ غلام احمد، احمد کب بن سکتا ہے۔ جب کہ نیچ ہماری اونچ سے ایک الگ چیز ہے۔ بندۂ احمد چراچوں احمد است چوں میان بندۂ و احمد حداست احمد کا بندہ احمد کی مانند کیوں بن سکتا ہے۔ جب کہ احمد اور غلام احمد کے درمیان ایک حد واقع ہے۔ بندۂ را آقا شمردن کے رو است چوں میان این وآں فرقے بپاست بندہ کو آقا سمجھنا کب جائز ہوسکتا ہے۔ جب کہ اس میں اور اس میںایک فرق موجود ہے۔ احمد بر ولد آدم سید است غیر اورا بندہ ماندن جید است میرا احمد تمام اولاد آدم کا سردار ہے اور اس کے غیر کو بندہ رہنا اچھا ہے۔