احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مرزائی قصیدہ کی بعض لاجواب غلطیاں پہلی غلطی سولہویں شعر کا مصرعہ اور اس کا ترجمہ یہ ہے۔ ’’تحر ولہذا البھث ارضا شجیرۃ‘‘ اور بحث کے لئے ایک زمین اختیار کی گئی جس میں ایک درخت تھا۔ یہاں شجیرۃ کے معنے ایک درخت لکھتے ہیں اور یہ موضع مد کی زمین کا بیان ہے۔ اسے ان کے مریدین معائنہ کر کے آئے تھے۔ انہوں نے آکر بیان کیا ہوگا کہ وہاں ایک درخت ہے اس کو مرزاقادیانی شجیرہ کہتے ہیں۔ مگر یہ لفظ اس معنی میں غلطی ہے۔ شجیرہ اس زمین کو کہتے ہیں۔ جہاں بہت درخت ہوں۔ (لسان العرب ملاحظہ ہو) اس شعر میں اور بھی غلطیاں ہیں۔ (دیکھو ابطال اعجاز ص۱۷) دوسری غلطی ۹۴ شعر کا دوسرا مصرعہ اور اس کا ترجمہ یہ ہے: ’’وان کنت قد انست ذنبی فسقر‘‘ اگر تو نے میرا کوئی گناہ دیکھا ہے تو معاف کر۔ اس مصرعہ میں کئی غلطیاں ہیں: ۱… ’’سقر‘‘ امر ہے۔ ’’تسقیر‘‘ سے، اور کلام عرب میں یہ لفظ نہیں آیا۔ اس لئے لفظ سقر محض غلط ہے۔ ۲… سقر کے معنی معاف کرنا بالکل غلط ہیں۔ اس لفظ کا مجرد آیا ہے۔ مگر اس کے معنی ہیں آفتاب کی تیزی سے دماغ اور چہرے کا جھلس جانا۔ جب اس لفظ کے یہ معنی ہیں تو بالضرور یہ معنی مرزاقادیانی کے مقصود کے خلاف ہوں گے۔ ۳… عیب شاعری کے رو سے اقواء ہے۔ تیسری غلطی ۱۷۹ شعر کا دوسرا مصرعہ ہے۔ ’’وایاتہ مقطوعۃ لا تغیر‘‘ اس کی آیتیں قطعی ہیں جو بدلتی نہیں۔ آیات کو مقطوعہ کہنا محض غلط ہے۔ آیات قاطعہ عرب بولتے ہیں۔ رسالہ ابطال اعجاز مرزا میں قصیدہ مرزائیہ کی کئی سو غلطیاں دکھائی ہیں اور اس کی تمہید میں سینکڑوں ان کے جھوٹ صراحۃً اور کنایتہ بتائے ہیں۔ میں نے بغرض نمونہ تین لفظی غلطیاں پیش کی ہیں۔ مؤلف القاء اس کا جواب دیں یا اس کتاب کا نام اور صفحہ بتائیں جس میں ان کا جواب دیا ہو۔ مگر مؤلف القاء اور ان کی جماعت سررگڑ کر مرزاقادیانی کے ساتھ جا ملیں۔ مگر کچھ