احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
تیرھویں دلیل جواب لکھنے کی میعاد ایسی کم مقرر کی کہ اس میں لکھنا اور چھپوا کر بھیجنا غیر ممکن تھا۔ خصوصاً علماء کی حالت کے لحاظ سے اس لئے نہایت ظاہر ہے کہ یہ دعویٰ اعلانیہ مرزاقادیانی کا فریب ہے۔ اوّل تو مدت معیّن کرنا ہی اعجاز کے خلاف ہے۔ اس کے علاوہ ایسی کم مدت مقرر کر کے اس کا جواب طلب کرنا عوام کو فریب دینا ہے۔ چودھویں دلیل میں نے شاہدوں کی شہادت سے ثابت کر دیا کہ یہ دونوں رسالے معجزہ کیا ہوتے فصیح وبلیغ بھی نہیں ہیں اور متعدد رسالوں سے اس کا ثبوت بھی ہوگیا۔ الحاصل مرزاقادیانی کا یہ عجب طرح کا اعجاز تھا جس کی وجہ سے ہم نے چودہ دلیلیں ان کے جھوٹے ہونے کی قائم کر دیں اور ایک آئندہ بیان کی جائے گی۔ جماعت مرزائی کا عاجز ہونا ان سب باتوں سے قطع نظر اگر اب بھی خلیفہ صاحب کو اور اس جماعت کے دوسرے ذی علموں کو اس کے اعجاز کا دعویٰ ہے اور سمجھتے ہیں کہ وہ ایسے فصیح وبلیغ ہیں کہ دوسرا کوئی نہیں لکھ سکتا تو اس کا اعلان دیں کہ اگر کوئی عالم ایسا قصیدہ یا ایسی تفسیر سورہ فاتحہ لکھ دے گا تو ہم مرزاقادیانی کو کاذب سمجھیں گے۔ اس کے بعد وہ دیکھیں کہ ان کا جواب کس زور وعمدگی سے ہوتا ہے۔ اگر اس کے لئے میعاد معیّن کریں تو اوّل اس بات کو ثابت کر دیں کہ اعجاز میں ایسی قیدیں ہوسکتی ہے؟ اس کے بعد ایسی میعاد مقرر کریں جسے چند اہل علم تجربہ کار مجیب کی حالت پر نظر کر کے کہہ دیں کہ اتنے دنوں میں تالیف اور طبع ہوکر خلیفہ صاحب تک پہنچ سکتا ہے۔ مرزاقادیانی کی طرح قید نہ لگائی جائے۔ جس میں لکھا جانا اور چھپ کر ان کے پاس بھیجنا غیر ممکن ہو اس کے سوا یہ بھی بتائیں کہ اس کا فیصلہ کون ذی علم ادیب منصف مزاج کرے گا کہ مرزاقادیانی کا قصیدہ اور تفسیر عمدہ ہے یاان کا جواب ہر طرح فائق اور بدرجہا زائد عمدہ ہے۔ اگر ایسا اعلان ایک ماہ کے اندر نہ دیا جائے گا تو معلوم ہو گا کہ اعجاز کا دعویٰ غلط ہے۔ یہ کتابی اعلان ۱۳۳۲ھ میں چھپ کر مشتہر ہوا ہے اور اب ۱۳۳۵ھ کا آخر ہے۔ اس وقت تک کسی مرزائی کی مجال نہ ہوئی کہ اس مضمون کا اعلان دے اس سے بخوبی ثابت ہوگیا کہ پنجاب اور بنگال اور حیدرآباد وغیرہ ہر جگہ کے مرزائی دل میں جان گئے ہیں کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ