احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
ہمارے دین کے لئے بے غیرتی کا دھبہ نہیں ہے۔ کیونکہ میرے دین میں حضرت محمدa کے بغیر کوئی فریاد رس نہیں ہے۔ دسویں تعلّی: یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ عیسائیت کے مقابلہ میں کاسر الصلیب بمعنی صلیب کو توڑنے والا بن کر آیا ہے اور صلیب پرستی کو پاش پاش کرنا اس کا عظیم مشن ہے جیسا کہ کہتا ہے: وابغی من المولیٰ نعیماً یسرنی وما ہو الا فی صلیب یکسر میں خداتعالیٰ سے خوش کرنے والی نعمت چاہتا ہوں اور وہ خوہش صرف صلیب کو توڑنا ہے۔ وذلک فردوسی وخلدی وجنتی فادخلن ربی جنتی انا اضجر یہ خواہش میرا فردوس میری بہشت اور میری جنت ہے۔ اے خدا مجھے اسی جنت میں داخل کر میں بے قرار ہوں۔ (اعجاز احمدی ص۷۰، خزائن ج۱۹ ص۱۸۲) الجواب: یہ ہے کہ مرزاقادیانی کی یہی تعلّی خلاف واقعہ ہے اور چھوٹے منہ سے بڑی بات کا مظاہرہ ہے۔ کیونکہ اس نے صلیب کے واقعہ کی تغلیط وتبطیل نہیں کی۔ بلکہ یہود ونصاریٰ کی موافقت میں اس کی تصحیح وتوقیع میں اپنا پورا زور قلم دکھایا ہے اور کہا ہے کہ مسیح علیہ السلام صلیب پرلٹکایا گیا ہے اور اس کو یہود نے اتنی دیر تک لٹکائے رکھاکہ ان کو پوری طرح یقین ہوگیا کہ مسیح صلیب پر مرچکا ہے اور بدن سے اس کی جان پرواز کر گئی ہے۔ لیکن مرزاقادیانی کہتا ہے کہ مسیح صلیب پر مرا نہیں تھا۔ بلکہ بے ہوش ہوکر کالمیت بن گیا تھا اور نیچے اتارے جانے پر وہ ہوش میں آگیا اور کشمیر کی طرف بھاگ نکلا۔ بنابرآں اس رائے خبیث کے ہوتے ہوئے مرزاقادیانی اور یہود فلسطین میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔ بلکہ دونوں ہی مسیح علیہ السلام کو صلیب پر لٹکاتے ہیں۔ لیکن اوّل الذکر اس کو صلیب سے بحالت بیہوشی اتارتا ہے اور ثانی الذکر اس کو موت دے کر اتارتا ہے۔ ان حالات میں اگر مرزاقادیانی خوش قسمتی سے مکمل اور پورا یہودی نہیں ہے تو نصف یہودی ضرور بالضرور ہے۔ کیونکہ مسیح کو صلیب پر لٹکانے اور اس پر صلیبی کارروائی کرنے میں دونوں یکساں طور پر مجرم ہیں اور صرف صلیب سے اتار کر بعد کی کارروائی میں دونوں فریق مختلف راہ پر قدم مارتے ہیں۔ مرزاقادیانی اس کو کشمیر کی طرف دوڑاتا ہے اور یہود اس کو وہیں پر دفن کر دیتے ہیں۔ حالانکہ بروئے قرآن مجید حضرت مسیح نہ صلیب پر لٹکایا گیا ہے اور نہ مقتول ہوا ہے۔ جیسا کہ ارشاد قرآن ہے: ’’وما قتلوہ وما صلبوہ ولٰکن شبّہ لہم‘‘ {یہود نے نہ اس کو قتل کیا اور نہ صلیب پر لٹکایا۔ لیکن انہیں اس بارے میں شبہ ہوگیا۔}