احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
’’ادعوا ربکم تضرعاً وخفیۃ واﷲ لا یحب المعتدین‘‘ {تم اپنے رب کو خشوع واخفاء سے پکارو اور خداتعالیٰ حد شکنوں کو پسند نہیں کرتا۔} آیت ہذا نے دعا کے لئے تضرع اور اخفاء کو بطور دو حدود کے ذکر کیا ہے اور بتایا ہے کہ ان دو حدود کے اندر رہ کر دعا مانگی جاے اور جو شخص اخفاء کو چھوڑ کر زور سے اور بالجہر دعا کرتا ہے وہ قرآن کی قائم کردہ حدود کو توڑنے والا ہے۔ کیونکہ بلند آواز سے دعا مانگنا تضرع اور اخفاء دونوں کے برعکس ہے اور ایسا شخص عند القرآن متعدی اور حد شکن ہے۔ ان حالات میں چونکہ آمین بالجہر کرنا اور اخفاء دونوں کی مخالفت میں جاتا ہے۔ اس لئے آمین بالجہر کرنے والا نمازی یقینا متعدی اور حد شکن ہے اور قرآن حکیم کی مخالفت پر گامزن ہے۔ ج… بروایت ابی ہریرہؓ مروی ہے کہ: ’’اذا امن الامام فامّنوا فانہ من وافق تأمینہ تأمین الملائکۃ غفرلہ ما تقدم من ذنبہ‘‘ {جب امام نماز آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔کیونکہ جس مقتدی کا آمین کہنا فرشتگان کے آمین کہنے کے موافق رہا تو نماز کے اندر اس کی ہوئی غلطی مغفرت پاگئی۔} اس حدیث نے صراحۃً وضاحت کر دی کہ آمین کہنے کا صحیح اور شرعی طریقہ وہ ہے جس کو باجماعت نماز کے وقت فرشتگان خدا نے اپنایا ہے اور یہ طریقہ آمین بالاخفاء ہے اور آمین بالجہر نہیں ہے اور چونکہ فرشتے آمین بالاخفاء کے عامل ہیں اور آمین بالجہر کے عامل نہیں ہیں۔ اس لئے امام نماز اور اس کے مقتدیوں کو چاہئے کہ وہ آمین بالجہر کو چھوڑ کر آمین بالاخفاء پر عمل کریں تاکہ عمل کے اندر ان کی ہونے والی کوتاہیاں مغفرت خداوندی کو حاصل کر سکیں۔ ورنہ فرشتگان کی مخالفت سے ان کی مغفرت نہیں ہوگی۔ میرے ان تین خطوط کے پہنچنے پر صرف میرے پہلے مکتوب الیہ نے ایک غیر مکتفی اور غیر شافی جواب بھجوایا اور باقی دو صاحبان خاموش ہوگئے اور خاموشی میں اپنی خیر سمجھی۔ دس ہزاری اشتہار جواب باصواب اوّل… یہ کہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’میں نے مکمل کتاب اعجاز احمدی کو پانچ ایام میں لکھا ہے غلط ہے اور دجالی ڈینگ ہے۔ کیونکہ اس نے اسی کتاب کو چھ ایام میں لکھا ہے۔ جب کہ اس نے ایک یا دو ابتدائی اشعار مورخہ ۷؍نومبر ۱۹۰۲ء کو بٹالہ شہر کو جاتے ہوئے لکھے اور باقی اردو مضمون اور عربی قصیدہ ۸؍نومبر ۱۹۰۲ء کو شروع کر کے ۱۲؍نومبر کو پانچ ایام کے اندر ختم کر لیا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۶، خزائن ج۱۹ ص۱۴۶)