احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
سے چھڑوا دیا۔ چنانچہ اب انہیں مسلمانوں سے کسی قسم کا تعلق نہیں رہا۔ ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘ بہرصورت حدیث نزول مسیح علیہ السلام کو مرزاقادیانی سے کسی قسم کا تعلق نہیں اور جو تاویلات رکیکہ وہ پیش کرتا ہے محض بے جوڑ باتیں ہیں۔ جن کی تائید کسی طرح نہیں ہوسکتی۔ مرزاقادیانی کی تاریخ وفات مولانااصغر علی روحی کے شاگرد مولانا غلام دستگیر نامی صاحب نے قادیانی کی تاریخ وفات کے عنوان سے مرزاغلام احمد کی تاریخ ہائے وفات جو مختلف اصحاب نے نکالی تھیں نقل کی ہیں۔ ان میں سب سے پہلے ان کی اپنی نکالی ہوئی تاریخ ہے۔ جو یہ ہے ؎ ہوا فی النار ایک مرد شریر کیوں نہ شیطان آج ہوں دلگیر فتنے اور تفرقے مٹے سارے پائے مفسد میں پڑ گئی زنجیر بدلم گشت خواہشے پیدا کہ کنم سال فوت او تحریر گفت نامی زروئے الہامے مر گیا قادیان کا خنزیر ……………………………… ۱+ ۱۳۲۵ھ = ۱۳۲۶ھ اس کے بعد پیر جماعت علی شاہ صاحبؒ کی نکالی ہوئی تاریخ یہ لکھی ہے: ’’لقد دخل فی قعر جہنم‘‘ ۲۶ ھ ۱۳ قاضی فضل حق (پروفیسر گورنمنٹ کالج لاہور) کی نکالی ہوئی تاریخ: ’’میرزا بہیضہ بمرد‘‘ ۲۶ ھ ۱۳ غلام حیدر صاحب کی کہی ہوئی تاریخ: ’’چشم ماروشن و دل ماشاد‘‘ ۲۶ ھ ۱۳ اور سب سے آخر مولانا اصغر علی روحیؒ کی نکالی ہوئی دو تاریخیں لکھی گئی ہیں: