احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اور اس فقرہ کی اصل عبارت یوں ہے: ’’وعلی الذین یسلب عنہم طوق الصوم فدیۃ طعام مسکین‘‘ {یعنی جن لوگوں سے روزہ رکھنے کی طاقت چھینی جائے گی ان پر ایک مسکین کے کھانے کا ہرجانہ ہے۔} اور پھر مرزاقادیانی واہل مرزا عزیر علیہ السلام کے واقعہ میں آنے والی آیت: ’’فاماتہ اﷲ مائۃ عامٍ ثم بعثہ‘‘ {خداتعالیٰ نے اس کو سو سال تک موت سے الگ رکھا اور پھر اس کو کھڑا کر دیا۔} میں ہمزۂ سلب وتبعید کا قرار دے کر جملہ ’’اماتہ اﷲ‘‘ کا یہ مفہوم لیتے ہیں کہ خداتعالیٰ نے اس کو موت سے دور رکھا وار بے ہوشی کو مجازاً موت کہہ دیا گیا ہے اور وہ سو سال تک بے ہوش رہا۔ بنابرآں مذکورہ بالا اعتراض بالکل کالعدم ہوگیا اورمیرا ماخوذ مفہوم باقی رہا۔ ب… یہ کہ آیت زیر نزاع کے اندر لفظ ’’توفی‘‘ لفظ ’’توفیہ‘‘ کا مطاوع اور اس کا اثر لینے والا لفظ ہے۔ جیسے: ’’کسرت الزجاج فتکسر وفیت زید امالہ فتوفاہ منی‘‘ {میں نے شیشہ کو توڑ دیا اور وہ ٹوٹ گیا۔ میں نے زید کو اس کا پورا مال دے دیا اور اس نے مجھے سے اپنا پورا مال لے لیا۔} چونکہ آیت زیر نزاع کے بعد آیت ذیل: ’’وامّا الذین اٰمنوا وعملوا الصالحات فیوفیہم اجورہم‘‘ {جو لوگ مؤمن بنے اور اعمال صالحہ کئے خداتعالیٰ ان کو پورا پورا ثواب دے گا۔} موجود ہے اور توفی کے معنی کو متعین کرتی ہے۔ کیونکہ یہاں پر توفیہ بمعنی پورا دینا کے ہے اور آیت زیرنزاع میں توفی بمعنی پورا لینا کے ہی ہو سکتا ہے اور پھر دونوں جگہوں پر دونوں الفاظ کا فاعل بھی خداتعالیٰ ہے۔ بنابرآں یہاں پر خداتعالیٰ نے مؤمنین کو پورا پورا اجر وثواب دینے کا اظہار کیا اور وہاں پر حضرت عیسیٰ کو کفار سے پورا پورا وصول کرنے کا وعدہ کیا ان حالات میں لفظ توفی کو بمعنی مارنا اور وفات دینا کے سمجھنا صحیح نہیں ہے۔ نشان ہشتم دربارہ فاتحہ خلف الامام وغیرہ یہ کہ غیرمقلدین کے نزدیک فاتحہ خلف الامام اور رفع الیدین عند الرکوع اور آمین بالجہرتین اہم مسائل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان پر عمل کئے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ میں نے ان مسائل پر ان سے خط وکتابت کی ہے اور لکھا ہے کہ نماز کے اندر یہی ہرسہ کام متروک ہوچکے ہیں۔ مسئلہ اوّل کے متعلق مولوی محمد اشرف صاحب فیصل آبادی کو استدلالاً بطور ذیل لکھا ہے: الف… سورۃ فاتحہ قرآن مجید کے شروع میں اور آیت ’’واذا قریٔ القراٰن‘‘ سورت اعراف کے آخر میں واقع ہے اور ہر دو کے درمیان کافی فاصلہ حائل ہے اور عند الفریقین یہ بات اتفاق کا