احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
علوناک یا عبد الہویٰ بقصیدۃ فنملی ثناء اﷲ ربی و نشکر ۳۰… اے ہواؤ ہوس کے بندے! ہم اپنے قصیدہ کی مدد سے تجھ پر غالب آگئے۔ پس ہم اپنے رب کی تعریف لکھتے ہیں اور شکر کرتے ہیں۔ علاکم بفضل اﷲ من کان عندکم جھولاً وفضل اﷲ ایّاہ یظہر ۳۱… بفضل خدا وہ شخص تم پر غالب آگیا جو تمہارے نزدیک جاہل تھا اور فضل خدا اس کو غالب بنا رہا ہے۔ ان حالات کے پیش نظر کہ مرزاقادیانی نے جہاد اسلام کو حرام وقبیح کہہ کر اس سے متعلقہ الفاظ کو اپنے اور اپنے قصیدہ میں استعمال کیا ہے۔ یہ کہنا بجا اور حق بجانب ہے کہ مرزاقادیانی اس کلب کی مانند ہے جو قے کرنے کے بعد اپنے قے کردہ گندے اور غلیظ مواد کو بلا کراہت ونفرت کھا جاتا ہے اور ذرہ بھر بھی نہ شرماتا ہے اور نہ ہچکچاتا ہے۔ چنانچہ ایک حدیث میں وارد ہے کہ جو واہب شخص اپنے موہوب لہ آدمی سے ہبہ کردہ چیز کو واپس لے لیتا ہے وہ اس کتّے کی مانند قرار پاتا ہے جو قے کر کے اپنی قے کردہ مکروہ ونجس مواد کو کھا جاتا ہے۔ ’’الواہب العائد فی ہبتہ کا لکلب العائد فی قیئہ‘‘ اپنے ہبہ کو واپس لینے والا واہب شخص ایک کتّا ہے جو قے کر کے اپنی قے کو کھا جاتا ہے۔ خلاصتہ الباب یہ ہے کہ مرزاقادیانی جہاد اسلام کی تنسیخ کا فتویٰ دینے کے بعد اس کے متعلقہ الفاظ کو اپنے اور اپنے قصیدہ کے لئے استعمال کر کے یقینا اس کلب کی مانند ہے جو قے کر کے اپنی قے کھا جاتا ہے اور کسی قسم کی کراہت ونفرت کو محسوس نہیں کرتا اور بغیر ڈکار لئے ہضم کر جاتا ہے۔ جیساکہ اعداداً ثابت ہے۔ (غلام احمد قادیانی/۱۳۰۰) کلب الاغیار آباء یعنی غلام احمد قادیانی اپنے آباء واجداد سے اغیار کا کتا ہے۔ (یا مرزاقادیانی/۴۲۴) ’’کلب الکفار بالجد/۴۲۴‘‘ یعنی مرزاقادیانی صحیح طور پر کلب کفار ہے۔ سادساً… یہ کہ مرزاقادیانی نے مولوی محمد حسین بٹالوی ومولوی عبداﷲچکڑالوی کے مابین مباحثہ پر اپنا ریویو بلا جواز شامل کتاب کر کے ثابت کر دیا ہے کہ اسی ریویو کی مانند بہت سا ایسا مواد بھی موجود ہے جو حجم کتاب کو بڑھانے کے لئے بلاوجہ بطور ضمیمہ یا اضافہ کے کتاب میں چسپاں کیاگیا ہے۔ ورنہ اصل مضمون بہت تھوڑا ہے جو اظہار کردہ مدت میں لکھا جا سکتا ہے اور پھر ہر مؤلف ومصنف ایسا مضمون اسی قدر عرصہ میں لکھ سکتا ہے۔ بنابراں مرزاقادیانی کی موجودہ تعلّی خالی ڈھول کا مقام رکھتی ہے اور حقیقت سے ڈھولک کی مانند خالی ہے۔