احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اعجاز المسیح اور اعجاز احمدی کے معجزہ کہنے پر گہری نظر اور مرزاقادیانی کی اندرونی حالت کا اظہار حضرت سرور انبیاء محمد مصطفیa سے بہت معجزات ظاہر ہوئے اور کثرت سے پیشین گوئیاں آپa نے کیں اور جن کے پورا ہونے کے وقت گذر چکا وہ پوری ہوئیں اور کسی کے پورا ہونے میں سرموفرق نہیں ہوا۔ مگر حضور انورa نے بجز قرآن مجید کے کسی کو اپنے دعویٰ نبوت کے ثبوت میں پیش نہیں کیا اور کفار کے معجزہ طلب کرنے کے وقت آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ میں نے فلاں فلاں معجزہ دکھایا ہے۔ اس پر نظر کرو۔ صرف قرآن مجید ہی کو پیش کر کے کہا: ’’فاتوا بسورۃ من مثلہ وادعوا شہداء کم من دون اﷲ ان کنتم صادقین۰ فان لم تفعلوا ولن تفعلوا فاتقوا النار التی وقودھا الناس والحجارۃ (بقرہ:۲۳،۲۴)‘‘ {یعنی اگر تم (مجھ پر الزام دینے میں) سچے ہو تو قرآن مجید کی ایک سورت کے مثل لے آؤ اور اﷲ کے سوا اپنے معین اور مددگاروں کو بلاؤ اور اگر نہ لا سکو اور ہرگز نہ لاسکوگے تو جہنم کی آگ سے ڈرو۔} (اس فرمانے کے ساتھ یہ پیشین گوئی بھی کر دی کہ تم اس کے مثل ہرگز نہ لاسکو گے۔ یہ دعویٰ قرآن مجید سے مخصوص ہے۔ کسی آسمانی کتاب کے واسطے ایسا نہیں کہا گیا) مرزاقادیانی اپنے زبانی معجزوں کو ہرجگہ پیش کرتے ہیں اور انہیں تین لاکھ سے زیادہ بتاتے ہیں۔ اب جناب رسول اﷲa کی عاقلانہ روش پر نظر کی جائے اور مرزاقادیانی کی لن ترانیوں کو دیکھا جائے اس کے علاوہ اپنے رسالوں کو اپنی تصنیف کہتے ہیں۔ مگر بعینہ وہی دعویٰ اپنے دونوں رسالوں کی نسبت کرتے ہیں جو قرآن مجید میں کلام الٰہی کی نسبت کیاگیا۔ اگرچہ قید لگا کر کہا مگر عوام کو قید کا خیال کب رہتا ہے۔ اب میں اہل دل حقانی حضرات سے ملتجی ہوں کہ اس بیان میں محققانہ طور سے غور فرمائیں اور ملاحظہ کریں کہ جب مرزاقادیانی نے اپنے رسالوںکی نسبت بے مثل ہونے کا ویسا ہی دعویٰ کیا جیسا کہ قرآن مجید میں کیاگیا تھا اور اس کے مثل نہ لانے پر اسی طرح پیشین گوئی کر دی جس طرح قرآن مجید کے مثل نہ لانے پر کی گئی تھی اور جماعت مرزائیہ اس پر ایمان لے آئی اور اسے مرزاقادیانی کا معجزہ سمجھی تو نہایت صفائی سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کے رسالے ان کے خیال کے بموجب ویسے ہی بے مثل ہیں جیسے قرآن مجید بے مثل ہے۔ اسی وجہ سے مرزاقادیانی کی صداقت میں قرآن مجید کی وہی آیت پیش کرتے ہیں جو کلام الٰہی نے حضرت سرور انبیاء علیہ