احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
تھا تاکہ مولوی محمد حسین کی ہیرا پھیری سے پردہ اٹھ جاتا اور وہ ذلیل ورسوا ہوتا۔ لیکن ایسا نہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب کا سب منصوبہ مرزاقادیانی کی عیاری اور گہری چالاکی کا نمونہ ہے۔ ورنہ اصل واقعہ لاشیٔ کا درجہ رکھتا ہے جس کو موجود کا نام ومقام دیا گیا ہے۔ یعنی مولوی محمد حسین دو متضاد بیانوں کا قطعاً مجرم نہیں ہے اور س کو بلاجواز مجرم کہا گیا ہے۔ عذر چہارم دہم یہ ہے کہ آیت: ’’اہدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیہم‘‘ بتاتی ہے کہ مثیل مسیح اسی امت محمدیہ سے آئے گا۔ (اعجاز احمدی ص۱۳، خزائن ج۱۹ ص۱۲۰) الجواب اوّلاً یہ ہے کہ آیت ہذا میں مغضوب اور گمراہ لوگوں کی راہ کے خلاف ایک راہ مستقیم کو حاصل کرنے کے لئے کہاگیا ہے۔ چنانچہ یہود نے بزعم خود حضرت مسیح کو صلیب پر لٹکا کر مارا اور نصاریٰ نے اسی صلیبی موت کو درست اور صحیح تسلیم کر لیا اور اہل اسلام نے یہود ونصاریٰ کے برعکس حضرت مسیح کو صلیبی موت کے الزام سے محفوظ رکھا اور اس کو رفع آسمانی کا اعزاز دیا۔ ان حالات میں مرزاقادیانی یہود ونصاریٰ کا مثیل بن کر حضرت مسیح کو صلیب پر چڑھانے کا قائل ہے اور راہ مستقیم کو چھوڑ کر راہ غضب وضلال کو اپنانے والا ہے۔ بنابرآں مرزاقادیانی یقینا یہود ونصاریٰ کا مثیل ہے اور مثیل مسیح نہیں ہے۔کیونکہ حضرت مسیح نے حکومت یہود کا محکوم ہونا قبول نہ کیا اور مرزاقادیانی نے عیسائیوں کی کافر حکومت کی غلامی قبول کرلی اور غلامی ومحکومی میں مر کر جہنم رسید ہوا۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ وہ اعداداً غلام کفار یاکافر غلام ثابت ہوتا ہے۔ مرزاغلام احمد/۱۳۷۲ (غلام کفار/۱۳۷۲) یا غلام کافر/۱۳۷۲ یعنی مرزاقادیانی برطانیہ کا غلام رہا یا وہ خود کافر غلام رہ کر مر گیا۔ لیکن یہود ونصاریٰ اور مرزاقادیانی میں فرق صرف اتنا ہے کہ یہود ونصاریٰ حضرت مسیح کو صلیب پر چڑھا کر صلیب پر مارتے ہیں اور مرزاقادیانی اس کو صلیب پر چڑھانے کے بعد بحالت بیہوشی صلیب سے اتارتا ہے اور پھر باہوش بناکر ریاست کشمیر میں لے جاتا ہے اور وہاں پر اس کو طبعی موت سے مار کر مدفون بتاتا ہے۔ قلت: ہر کہ عیسیٰ را دہد دار یہود یا یہودی ہست یا یار یہود جو شخص حضرت عیسیٰ کو صلیب یہود دیتا ہے وہ یا تو یہودی ہے اور یا وہ یہود کا یار ہے۔