احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
شکار ہوگیا۔ جیسا کہ انبیاء کرام کے ذاتی خیالات کبھی کبھی اغلاط سے دوچار ہوتے رہے ہیں۔مثال کے طور پر آنحضرتa نے یمامہ کی طرف ہجرت کرنے کا ارادہ اور خیال کیا تھا۔ لیکن مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرنے سے آپ کا پہلا خیال غلطی سے ملوث ہوگیا اور ہجرت محمدیہ خلاف ارادہ واقع ہوئی۔ ہماری طرف سے اسی مرزائی گستاخی کا جواب: اوّلاً… یہ ہے کہ یہ واقعہ کسی مستند حدیث یا معتمد تاریخ میں مذکور نہیں ہے۔ اگر فی الواقع اس واقعہ کا کوئی وجود موجود ہے تو پھر بھی محمدی اور مرزائی واقعات میں ایک نمایاں فرق ملتا ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی نے اپنی خبر کو ایک اعجاز اور پیش گوئی کا نام دیا ہے اور آنحضرتa نے اپنے خیال مبارک کو بطور تحدّی اور پیش گوئی کے پیش نہیں کیا تھا اور ثانیاً… یہ کہ آپa نے پہلے پہل مدینہ منورہ جانے کے معتاد راستہ کو چھوڑ کر براستہ یمامہ جانے کا خیال کیا تھا۔ لیکن آپ نے ہجرت کا یہی سفر براہ ’’رابغ‘‘ اختیار کیا جو یمامہ کی نسبت سے یہی راستہ بہت ہی مختصر اور بے خطر تھا۔ نتیجہ یہ رہا کہ آپ نے قطعاً اور کبھی بھی یمامہ کو دارہجرت بنانے کا خیال نہیں کیا تھا۔ بلکہ شروع ہی سے آپ نے مدینہ منورہ کو اپنا دار ہجرت مقرر کر لیا تھا۔ کیونکہ یہاں پر مسلمانوں کی ایک معتدبہ جماعت بن چکی تھی۔ جس نے آپ کے پرامن قیام کی ضمانت دے دی تھی اور یمامہ اس قسم کے حالات سے بالکل خالی تھا۔ عذر سیزدہم یہ ہے کہ: ’’مولوی محمد حسین نے اپنے ماہنامہ اشاعۃ السنۃ کے اندر مہدیٔ موعود کے انکار کو کفر کہا اور گورنمنٹ برطانیہ کو خوش کرنے کے لئے مہدی موعود کا انکار کر لیا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۲، خزائن ج۱۹ ص۱۱۸) الجواب اوّلاً یہ کہ ایک باعلم اور متدین شخص سے ایسا ہونا بالکل خلاف توقع ہے جب کہ ایک معمولی فہم وفراست کا آدمی بھی ایسا کرنے سے اپنے آپ کو بچاتا ہے۔ دراصل مرزاقادیانی کی طرف سے یہی بات ایک بہتان عظیم اور سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ الجواب ثانیاً یہ ہے کہ اتنے بڑے بہتان کے لئے دونوں متضاد بیانوں کا یہاں پر نقل کرنا ضروری