احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۱… علماء کو عربی تحریر کی طرف توجہ نہیں ہے اس لئے نہیں لکھا۔ رسالوں کے معجزہ نہ ہونے کی دوسری وجہ ۲… یا یہ کہ لکھنے کی میعاد اس قدر کم رکھی گئی تھی کہ اس میں لکھنا اور چھپوا کر بھیجنا ممکن نہ ہوا اور میعاد کے بعد بھیجنا بے کار سمجھے اس لئے نہیں لکھا۔ یہ ایسی بدیہی باتیں ہیں کہ کوئی صاحب عقل انکار نہیں کر سکتا۔ یہ وجہ ہے مذکورہ رسالوں کے معجزہ نہ ہونے کی اور نہایت سچی اور قوی وجہ ہے۔ ۳… میرے بیان سے کوئی صاحب یہ نہ سمجھ لیں کہ مرزاقادیانی کے دعوے کے وقت ہندوستان میں عربی تحریر کا مذاق کسی ذی علم کو نہ تھا۔ مرزاقادیانی اس فن میں اس وقت کے لحاظ سے اپنا مثل نہیں رکھتے تھے۔ میری یہ غرض ہرگز نہیں ہے بلکہ اکثر اہل علم کے لحاظ سے کہا گیا ہے کہ انہیں عربی نظم ونثر کی طرف توجہ نہیں تھی۔ جن حضرات کو عربی تحریر کا مذاق ہے اور عربی نظم ونثر میں کسی قدر کمال رکھتے ہیں یا رکھتے تھے۔ وہ مرزاقادیانی کی نظم ونثر سے بدرجہا زائد عمدہ عبارت لکھتے تھے اور اب لکھ سکتے ہیں۔ ان کی توجہ نہ کرنے کی نہایت روشن وجوہ بھی موجود ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ وہ توجہ اور وہ ذوق جو اہل عرب کو اس وقت تھا وہ اس وقت کسی کو نہیں ہے اور نہ اس طرح کا مشغلہ کسی کا سنا گیا۔ جیسا کہ اہل عرب کو تھا۔ مگر اس فن میں ایک حد تک کمال رکھنے والے موجود ہیں اور اس وقت بھی موجود تھے۔ مگر نہایت ظاہر ہے کہ اہل کمال جسے اس فن میں لائق نہیں سمجھتے اس کی تحریر کو ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں اور اس طرف توجہ کرنے کو ننگ وعار سمجھتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے توجہ نہ کی۔ البتہ یہ کہنا کہ مرزاقادیانی کے دعوے کے باطل کرنے کے لئے لکھنا ضرور تھا۔ صرف اس لئے لکھتے کہ مخلوق اس غلطی میں نہ پڑے۔ یہ کہنا میرے خیال میں کسی قدر صحیح ہے۔ مگر اس پر نظر کرنا ضرور ہے کہ یہ توجہ اسی وقت ہوسکتی ہے کہ علماء کے قلب میں مرزاقادیانی کی اوران کے دعوے کی کوئی وقعت ہوتی، یا انہیں یہ خیال ہوتا کہ ایسے بے سروپا دعوے سے کوئی گمراہ ہوگا اور جو گمراہ ہونے والے ہیں وہ ہر طرح ہوں گے۔ نہایت ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی کے عظیم الشان دعوے غلط ثابت کر دئیے گئے۔ پھر کسی ماننے والے نے اسے مانا؟ ہرگز نہیں۔ ایسا ہی ان رسالوں کے جواب کے بعد بھی ہوتا۔ اب خیال کیجئے کہ منکوحہ آسمانی والے نشان پر کس قدر زور تھا اور تمام عمر اس کے پورا ہونے کا دعویٰ کرتے رہے اور آخر میں تمام دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ دعویٰ غلط تھا اور کامل طور سے مرزاقادیانی جھوٹے ثابت ہوئے۔ مگر مرزائیوں نے اس کا کچھ بھی خیال نہیں کیا۔ ایسے ہی یہاں بھی ہوتا۔ ہندوستان کے ادیب اور اہل کمال کے نزدیک مرزاقادیانی کی جو وقعت ہے وہ ذیل کے دو شاہدوں سے معلوم ہوسکتی ہے۔