احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
لفظ مہدی برغلام خود مبر ورنہ اندر دین مانی بے خبر تو اپنے غلام پر مہدی کا لفظ نہ لے جا، ورنہ تو دین کے اندر بے خبر رہے گا۔ ایں غلامت را مسیح ما مکن ہرچہ خواہی کن ولے ایں را مکن اپنے اسی غلام کو ہمارا مسیح مت بنا۔ تو جو کچھ چاہتا ہے کر لے۔ لیکن یہی کام نہ کر۔ بندۂ کافر نہ شد ہر گز مسیح کہ مریضے نیست مانند صحیح کافر کے غلام کو ہرگز مسیح نہ بنا۔ کیونکہ مریض آدمی تندرست آدمی کے برابر نہیں ہے۔ ازمن مسکیں پند من بگیر ورنہ مانی تا ابد بے من ضریر مجھ مسکین سے میری نصیحت کو لے لے۔ ورنہ میرے بغیر قیامت تک اندھا رہے گا۔ نشان دوم، دربارہ خواجہ غلام فرید چاچڑانی رحمہ اﷲ اچ شریف کے مشہور مرزائی مولوی غلام احمد اختر کے بیٹے بشیر احمد کے ساتھ ’’غلامینی خط وکتابت‘‘ اور مرزائی تعمیرمساجد پر پہلے پہل زبانی اور پھر تحریری گفتگو شروع ہوئی۔ قادیانی بشیر کا مؤقف یہ تھا کہ مرزاقادیانی اور خواجہ غلام فرید صاحب چاچڑانی ؒ کے درمیان جو خط وکتابت اشارات فریدی حصہ سوم میں درج ہے وہ صحیح اور واقعاتی مکاتبت ہے۔ اس میں خواجہ صاحبؒ نے مرزاقادیانی کو مرد صالح اور مہدیٔ موعود تسلیم کیا ہے اور پھر مرزاقادیانی کی طرف سے غیرممالک میں تعمیر مساجد کا سلسلہ ایک اہم اور درخشندہ کارنامہ ہے اور میرا مؤقف یہ تھاکہ مذکورہ مکاتبت جعلی اور غیر واقعاتی ہے اور تعمیر مساجد کا سلسلہ مخلصانہ نہیں ہے بلکہ منافقانہ اور جاسوسانہ رنگ سے رنگین ہے۔ پہلی بات کے متعلق اوّلا جواب یہ ہے کہ مزعومہ ’’غلامینی خط وکتابت‘‘ سال ۱۳۱۴ھ کے اندر چند ماہ رہی اور پھر بند ہوگئی بعد میں خواجہ صاحبؒ نے مرزاقادیانی کا اور نہ مرزاقادیانی نے خواجہ صاحب کاتذکرہ کیا۔ ورنہ یہی دونوں باتیں اشارات فریدی حصہ چہارم میں ضرور شرف اندراج پاتیں جب کہ مزعومہ خط وکتابت اشارات فریدی حصہ سوم میں درج ہے۔ الجواب ثانیاًگنتے ہوئے قادیانی فرقہ کو جو مرزاقادیانی کا تیار کردہ فرقہ ہے۔ ۳۲نمبر پر درج کیا ہے اور پھر اسی