احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
غلط ہے اور مرزاقادیانی جھوٹا ہے۔ مگر کچھ تو حرام خوری کی وجہ سے خاموش ہیں۔ جس طرح بعض پادریوں نے رسالہ پیغام محمدی کا مطالعہ کر کے کہا کہ لاجواب رسالہ ہے۔ ہمارے تمام شبہات کا جواب اس نے دے دیا۔ اس کے جواب میں ہمارے ایک برادر نے کہا کہ پھر اب توبہ کرنے میں کیوں دیر ہے۔ جواب دیا کہ سو روپے ماہوار کون دے گا۔لڑکے بالوں کی پرورش کس طرح ہوگی۔ بعض کو اپنی بات کی پاس داری ہے۔ افسوس اس فہم وعقل پر۔ مرزاقادیانی کی عربی دانی کا نمونہ مرزاقادیانی کے اعجاز کا تو خاتمہ ہو لیا اور ان کے رسالوں کی غلطیاں چھپ کر مشتہر ہو چکی ہیں۔ میں اس کی تائید میںمرزاقادیانی کی ایک عبارت نقل کر کے ان کی عربی دانی کا نمونہ ان حضرات کو دکھاؤں جنہیں زبان عربی میں کچھ دخل ہے یا انگریزی میں پورے قابل ہیں اور قرآن وحدیث کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اعجاز المسیح کی لوح پر مرزاقادیانی نے عربی عبارت لکھی ہے جس میں اس رسالہ کی نسبت لکھا ہے: ’’ہذا رد علی الذین یجہلوننا‘‘ یعنی یہ ان لوگوں کا رد ہے جو ہمیں جاہل بتاتے ہیںاس کے بعد لکھتے ہیں: ’’وانی سمیتہ اعجاز المسیح وقد طبع فی مطبع ضیاء الاسلام فی سبعین یوما من شہر الصیام وکان من الہجرۃ ۱۳۱۸ھ ومن شہر النصاری ۲۰؍فروری ۱۹۰۱ء مقام الطبع قادیان‘‘ (اعجاز المسیح ٹائٹل، خزائن ج۱۸ ص۱ ٹائٹل) جن کو علم وفہم سے اﷲتعالیٰ نے کچھ حصہ دیا ہے وہ غور فرمائیں کہ کیسی لچر عبارت ہے اور جو نہایت معمولی مضمون مرزاقادیانی ادا کرنا چاہتے تھے وہ عربی عبارت میں ادا نہ کر سکے اور بہت غلطیاں کیں۔ اس عبارت سے مقصود تو مرزاقادیانی کا یہ ہے کہ اس رسالہ کا نام میں نے اعجاز المسیح رکھا اور مطبع ضیاء الاسلام قادیان میں یہ رسالہ ستر دن میں چھاپا گیا اور اس کی ابتداء ماہ رمضان سے ہوئی اور ہجری ۱۳۱۸ھ تھا اور عیسوی ۲۰؍فروری ۱۹۰۱ء تھا۔ اب قدرت خدائی اور اس ہادی مطلق کی رہنمائی کا یہ عجب نمونہ ہے کہ وہ رسالہ جس کی فصاحت وبلاغت کو مرزاقادیانی اعجاز سمجھتے ہیں اس کی لوح کی دو سطر عبارت صحیح نہ لکھ سکے اور جو مضمون لکھنا چاہتے تھے وہ عربی عبارت میں ادا نہ ہو سکا۔ ایسا شخص چار پانچ جز یا بارہ جز معجز نما عربی عبارت کیا لکھے گا؟ اگرچہ اس مضمون کو صحیح طور سے ادا کر دینا بڑی قابلیت کی دلیل نہ تھی۔ مگر اس قادر کریم کی قدرت کا نمونہ ہے کہ جس مدعی نے اپنے متکبرانہ خیال میں اپنے آپ کو عملی کمال کی نظر سے ایسا بلند پایۂ سمجھ لیا ہو کہ ایک مضمون میرا لکھا ہوا معجزہ ہوسکتا ہے اور اسی خیال سے اس نے رسالہ لکھا