احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
درج کی اور پھر اشتہار کے آخر میں آیت: ’’ربنا افتح بیننا وبین قومنا بالحق وانت خیر الفاتحین‘‘ اے اﷲ! ہمارے اور ہماری قوم (ثناء اﷲ) کے درمیان سچا فیصلہ دینے والا ہے۔ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۹) تحریر کی اور خداتعالیٰ سے اسی طرح کا فیصلہ مانگا جس طرح کا فیصلہ نوح اور قوم نوح کے درمیان ہوچکا تھا۔ بنابرآں حسب استدعاء مرزا خداتعالیٰ نے مورخہ ۱۳۶۶ھ مطابق ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو یہ فیصلہ صادر فرمایا کہ مرزاقادیانی صوبہ پنجاب کے صدر مقام لاہور کے اندر اچانک مرض ہیضہ میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوگیا اور بروئے اشتہار خود اور موافق دعائے خود کاذب ٹھہرا اور صادق کی زندگی میں مر گیا اور قرآن حکیم کی ہر دو آیات نے بطور دو گواہان کے شہادت دے دی کہ یہی فیصلہ خدائی فیصلہ ہے اور بالکل صحیح فیصلہ ہے۔ جس طرح کا صحیح فیصلہ نوح اور قوم نوح کے درمیان ہو چکا ہے۔ چنانچہ اعداداً مرزاقادیانی کا ہجری سال وفات لفظ ’’روح خبیث/۱۳۲۶‘‘ اور لفظ ’’ذریۃ الشیاطین/۱۳۲۶‘‘ بمعنی اولاد شیطان اور فقرہ ’’ہو غوی ہلک بلا ہور/۱۳۲۶‘‘ اور وہ گمراہ آدمی لاہور میں ہلاک ہوگیا اور ’’غدار الملک/۱۳۲۶‘‘ سے برآمد ہوتا ہے اور عیسوی سال وفات آیت: ’’حقت کلمۃ العذاب علی الکافرین/۱۹۰۸‘‘ کافروں پر عذاب کا فیصلہ حق ہے۔ اور لفظ ’’مغضب اﷲ/۱۹۰۸‘‘ بمعنی مغضوب خدا سے نکلتا ہے اور اس کی ناری اور عذابی موت صحیح ہے اور مرزا قادیانی خود اعداداً جہنمی اور ناری بنتا ہے۔ مرزاغلام احمد/۱۳۷۲ ’’شذ فی النار/۱۳۷۲‘‘ یعنی مرزاغلام احمد قادیانی آگ میں گر گیا اور ناری بنا، اور پھر اسی کتاب (اعجاز احمدی ٹائٹل بار اوّل، خزائن ج۱۹ ص۱۰۵) پر ۱۸بار مکتوبہ آیت ’’الیس اﷲ بکاف عبدہ‘‘ نے اس کی مدد نہ کی اور اس کو ہلاک ہونے سے نہ روکا۔ علاوہ ازیں مرزاقادیانی نے زیر جواب کتاب کے صفحہ ۲۰،۲۱ پر بھی اسی قسم کی فیصلہ کن دعا لکھی ہے اور خدائی فیصلہ مانگا ہے: ’’تو ہم میں اور مخالفین (ثناء اﷲ ومحمد حسین وپیر مہر علی شاہ صاحبان) میں فیصلہ کر دے اور وہ جو تیری نگاہ میں صادق ہے اس کو ضائع مت کر کہ صادق کے ضائع ہونے سے ایک جہاں ضائع ہوگا… میں کیوں کر کہوں اور کیوں کر میرا دل قبول کرے کہ تو صادق کو ذلت کے ساتھ قبر میں اتارے گا اور اوباشانہ زدگی والے کیونکر فتح پائیں گے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۶،۱۷، خزائن ج۱۹ ص۱۲۴،۱۲۵)