احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
سوم… یہ کہ ختم نبوت کے بعد انبیاء کا آنا بند ہے اور صرف خلفاء بمعنی حکام وامراء کریں گے۔ لیکن مرزاقادیانی نہ خلیفہ ہے اور نہ مسیح موعود ہے۔ جب کہ اعداداً بطور ذیل ہے۔ (مرزاغلام احمد قادیانی/۱۵۴۸) ’’وھو ضد خلیفۃ ابداً/۱۵۴۸‘‘ وہ ہمیشہ سے خلیفہ کی ضد ہے۔ یا (مرزاغلام احمد/۱۳۸۲) ’’ہو متضاد مسیح ابداً/۱۳۸۲‘‘ وہ ہمیشہ سے متضاد مسیح ہے۔ (مرزاغلام احمد مسیلمۃ الہند بطالاً ظاہر وباطن/۱۳۸۲) خلافت صدیق ؓ اور کار صدیق بروئے حدیث ہذا خلیفہ اوّل حضرت ابوبکر الصدیقؓ ہے کیونکہ فقرہ ’’فوا بیعۃ الاوّل‘‘ کے اندر لفظ ’’فوا‘‘ بصیغہ جمع وارد ہے اور اس کا واحد فقرہ ’’ف بیعۃ الاوّل‘‘ بنتا ہے جو ہر امتی کو خلیفہ اوّل کی وفاداری کا حکم دیتا ہے۔ اب اگر فقرہ ’’ف بیعۃ الاوّل/۲۳۵‘‘ اور حضرت ابوبکرؓ کے لقب الصدیق/۲۳۵ کے اعداد پر غور کیا جاوے تو دونوں کے اعداد پورے ۲۳۵ بنتے ہیں اور پھر یہی اعدادی استدلال ہمیں یہی نتیجہ دیتا ہے کہ بروئے فرمان نبی خلیفہ اوّل صرف اور صرف ابوبکر صدیقؓ ہے اور جس کی وفاداری کا ہر ایک امتی پابند ہے اور اسے کہاگیا ہے کہ اے مسلمان! تو خلیفہ اوّل سیدنا صدیقؓ کا وفادار رہ۔ ان حالات میں شیعہ حضرات کا سیدنا علیؓ کو خلیفہ اوّل بنانا فرمان نبوی کی مخالفت میں جاتا ہے اور ان کو گمراہ اور منحرف عن الحدیث قرار دیتا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے بطور خلیفہ اوّل کے جو پہلا اہم کام کیا وہ مسیلمہ کذاب مدعی نبوت کے خلاف جہاد اسلام تھا اور اس کی نبوت کاذبہ کا ابطال وافناء تھا۔ بنابرآں ہر آنے والا خلیفہ مدعی نبوت بننے کی بجائے مدعیان نبوت سے جہاد وقتال کرنے کا پابند رہے گا اور پھر ہر خلیفہ اسلام کے عہد خلافت کے اندر ہر مدعی نبوت واجب القتل قرار پائے گا۔ حدیث ہذا کے لفظ ’’فالاوّل‘‘ کا اصل تھوڑے سے تغیر کے ساتھ بصورت واحد ’’فف بیع الاوّل‘‘ ہے جس کے اعداد حروف پورے ۳۱۰ ہیں۔ جیسا کہ خلیفہ ثانی کے نام نامی لفظ عمر کے اعداد پورے ۳۱۰ بنتے ہیں اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ حدیث بالا میں دوسرے لفظ ’’الاوّل‘‘ سے مراد حضرت عمر فاروقؓ بنتا ہے جو خلیفہ اوّل کے بعد دوسرے نمبر پر آکر خلیفہ ثانی بن جاتا ہے اور شیعہ صاحبان کی مزعومہ خلافت کو توڑ کر رکھ دیتا ہے۔