احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۱… ’’دجال قادیانی کا اب خاتمہ ہوگیا۔‘‘ ۲… ’’روح خبیث‘‘ ۱۳۲۶ھ ۱۳۲۶ھ ان سب سے ۱۳۲۶ھ کا سال برآمد ہوتا ہے۔ قادیانیت کا تعاقب مولانا اصغر علی روحیؒ عمر بھر فرق باطلہ کے خلاف برسرپیکار رہے۔ قادیانیت کی تردید آپ کی زندگی کا عظیم مشن تھا۔ ابوالقاسم رفیق دلاوریؒ اپنی گراں قدر کتاب ’’ائمہ تلبیس‘‘ ص۲۸۳ (طبع عالمی مجلس ملتان مئی ۲۰۱۰ء) میں ابوالطیب احمد بن حسین متنبی کے حالات بعنوان ’’دعویٰ نبوت وامساک باران کا معجزہ‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’ہمارے مرزاغلام احمد قادیانی نے ازراہ نادانی اپنے رسالہ اعجاز احمدیہ کو معجزہ کی حیثیت سے پیش کر کے علمائے امت سے اس کا جواب لکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس چیلنج کے جواب میں قاضی ظفرالدین مرحوم جو ہمارے ضلع گوجرانوالہ کے رہنے والے تھے اور مولانا اصغر علی روحی اور بعض دوسرے علماء نے اس سے کہیں بہتر عربی قصائد لکھ کر شائع کردئیے۔ حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑویؒ نے دوسرے علمائے حق کی طرح کوئی قصیدہ تو نہ لکھا البتہ ایک مہتمم بالشان کارنامہ یہ انجام دیا کہ سیف چشتیائی میں ’’اعجاز المسیح‘‘ کے اغلاط اور مسروقات کا انبار لگا کر مرزائی عربی دانی کی دھجیاں بکھیر دیں۔‘‘ ۲… دلاوری صاحب اسی کتاب کے دوسرے مقام پر یوں رقمطراز ہیں: ’’اس نام نہاد قصیدہ کے مقابلہ میں قاضی ظفرالدین مرحوم سابق پروفیسر اورینٹل کالج لاہور جو ہمارے ضلع گوجرانوالہ کے رہنے والے تھے۔ ایک قصیدہ بنام ’’قصیدہ رائیہ‘‘ شائع کیا جس کے ۶۲اشعار نمونتاً کتاب ’’الہامات مرزا ص۱۰۳تا۱۰۵‘‘ میں نقل کئے گئے ہیں۔ اعجاز احمدی کے جواب میں مولانا غنیمت حسین مونگیری نے بھی ایک کتاب ’’ابطال اعجاز مرزا‘‘ دو حصوں میں لکھی۔ پہلے حصہ میں مرزائی نظم کے اغلاط ظاہر کئے اور دوسرے حصہ میں سوا چھ سو اشعار کا نہایت فصیح وبلیغ عربی قصیدہ لکھا۔ یہ رسالہ چھپ چکا ہے اور پنجاب میں بعض حضرات کے پاس موجود ہے۔ مولانا اصغر علی سابق پروفیسر اسلامیہ کالج لاہور نے بھی اعجازاحمدی کے جواب میں ایک قصیدہ شائع کیا۔ اس قصیدہ کا مطلع یہ تھا ؎ تسیر الیٰ ربع الحبیب الزوامل فیالک شوقا ہیجتہ المنازل (اونٹنیاں منزل حبیب کی طرف جارہی ہیں۔ اﷲ رے وہ شوق جس کو منازل نے ابھارا ہے۔)‘‘ (ائمہ تلبیس ص۶۶۷،۶۶۸، طبع مئی ۲۰۱۰ء، عالمی مجلس ملتان بعنوان مسیح قادیان کی عربی دانی)