احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مگر ۳۵۰ صفحوں میں ہے اور ہر صفحہ میں ۲۰سطریں ہیں اور ہر سطر میں گیارہ بارہ الفاظ ہیں۔ یہ دونوں تفسیریں مرزاقادیانی کے رسالہ ’’اعجاز المسیح‘‘ سے بہت عالی مرتبہ رکھتی ہیں اور ان کا حجم بھی ’’اعجاز المسیح‘‘ سے بہت زیادہ ہے۔ اس لئے مرزاقادیانی کا دعویٰ اعجاز اپنی تفسیر کی نسبت محض غلط ہے اور ان کے بیان سے صرف ان کے دعوے کی غلطی ہی نہیں معلوم ہوتی۔بلکہ ان کا اعلانیہ فریب ظاہر ہوتا ہے۔ ملاحظہ ہو۔ مرزاقادیانی کا اعلانیہ فریب مرزاقادیانی نے جو غل مچایا ہے کہ میں نے ستر دن میں ساڑھے بارہ جز لکھ دئیے۔ صریح فریب دیا ہے۔ اس کا کیا ثبوت ہے کہ ستر دن میں لکھے؟ جب ہم تفسیر کی لکھائی دیکھ کر ان کے ساڑھے بارہ جز کے دعوے کو دیکھتے ہیں تو بے اختیار دلی صداقت یہی کہتی ہے کہ صریح دھوکا دے رہے ہیں کہ تخمیناً ڈھائی جز کو موٹے موٹے حرفوں میں لکھ کر ساڑھے بارہ جز لکھنے کا دعویٰ بڑے زور سے کیا ہے۔ جب اس فریبی حالت کو ہم معائنہ کر رہے ہیں تو ان کے اس قول پر کیونکر اعتبار کریں کہ ستر دن میں لکھی؟ اس کی مفصل حالت ملاحظہ کر کے انصاف کیجئے۔ اس تفسیر کے اعلان میں دو شرطیں لگائی تھیں۔ ایک یہ کہ ستر دن میں لکھی جائے۔ دوسرے یہ کہ چار جز سے کم نہ ہو۔ اب کیونکر معلوم ہوا کہ یہ تفسیر اعلان کے بعد لکھی؟ اس کا کیا ثبوت ہے کہ یہ رسالہ اس اعلان کے پہلے کل یا اکثر نہیں لکھا گیا؟ مذکورہ فریب تو اس کی پوری تائید کرتا ہے کہ یہ رسالہ پہلے لکھا گیا۔ اس کے بعد زیادہ قابلیت دیکھانے کے لئے یہ اعلان بڑے دعوے سے کیاگیا ہے کہ ہم نے اس میعاد میں ساڑھے بارہ جز لکھ دئیے اور ہمارے مخالف نے ایک ورق بھی نہ لکھا۔ اب کوئی انصاف پسند ساڑھے بارہ جز کی حالت کو دیکھے۔ اوّل تو رسالے کو دیکھا جائے کہ کیسے کیسے موٹے حرفوں میں لکھا گیا ہے۔ پھر یہ کہ صفحہ میں اصل عبارت کی دس سطریں ہیں۔ اب بنظر تحقیق حق تفسیر ’’اعجاز التنزیل‘‘ مطبوعہ دائرہ المعارف حیدرآباد دکن کی صرف لکھائی اور مقدار تحریر سے مقالہ کیا جائے۔ اگرچہ ’’اعجاز التنزیل‘‘ بھی نہایت کشادہ لکھی گئی ہے۔ مگر اسی واضح تحریر سے اعجاز المسیح کی تحریر کا مقابلہ کیا جائے تو بالیقین معلوم ہو جائے گا کہ جنہیں ساڑھے بارہ جز کہا جاتا ہے وہ معمولی واضح تحریر سے تقریباً ڈھائی تین جز سے زیادہ نہیں ہے۔ جسے تحقیق کرنا منظور ہو وہ دونوں تفسیروں کے صفحات کے الفاظ شمار کر کے دیکھ لے اور پھر اس پر بھی نظر کرے کہ مرزاقادیانی کی تفسیر میں جو دو سو صفحوں کی مقدار ہے وہ صرف سورۂ فاتحہ کی تفسیر میں نہیں ہے۔ بلکہ شروع سے ۶۶صفحہ تک تو تمہید ہے جس میں مرزاقادیانی نے اپنی تعریف اور