احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
سالما الیٰ سنۃ فاقر بانی کاذب واجیئکم بعجز وتوبۃ واحرق کتبی واشیح ہذا الأمر بخلوص نیۃ واحسب انکم من الصادقین‘‘ ’’پھر اگر تم میں سے کوئی ایک بھی ایک سال تک زندہ رہ گیا تو میں اقرار کر لوں گا کہ میں جھوٹا ہوں اور میں عاجزی وتوبہ لے کر تمہارے سامنے آجاؤں گا اور اپنی تمام کتابیں جلاڈالوں گا اور اس فیصلہ کو خلوص نیت کے ساتھ میں شائع کر دوں گا اور میں یقینا سمجھوں گا کہ تم سچے ہو۔‘‘ مولانا اصغر علی روحی ایسے بزرگ رہنما، عالم ربانی اور فاضل اجل علاّمہ کے خلاف جو بدزبانی وبدکلامی مرزاقادیانی نے کی اس کا آپ مطالعہ کر چکے۔ مرزاقادیانی نے اپنے قصیدہ (اعجاز احمدی ص۴۹،۸۶، خزائن ج۱۹ ص۱۶۰، ص۱۹۹) پر بھی مولانا اصغر علی کو بھی اپنے قصیدہ کے مقابلہ قصیدہ لکھنے کا چیلنج دیا۔ مولانا اصغر علی روحی نے قلم اٹھایا اور ارتجالاً ایک سوسات اشعار پر مشتمل قصیدہ بعنوان ’’وقال فی بعض المتنبئین‘‘ لکھ دیا۔ جناب رانا محمد ذوالفقار صاحب نے اپنے پی۔ڈی کے مقالہ کی ج۲ ص۳۵۷تا۳۶۱ تک اس قصیدہ کو جمع کر دیا ہے۔ یہاں پر پہنچ کر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے بزرگ رہنما ونائب امیر اور حضرت قطب الارشاد شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کے خلیفہ اجل، حضرت سید نفیس الحسینیؒ بہت ہی اور بے تحاشا یاد آرہے ہیں۔ آپ نے اس مقالہ کی مکمل فوٹو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی مرکزی لائبریری کے لئے عنایت فرمائی اور پھر فقیر کی درخواست پر اس قصیدہ کا ترجمہ حضرت ڈاکٹر محمود الحسن عارف سے کرا کر ارسال فرمایا۔ سالہا سال سے یہ قصیدہ اور اس کے ترجمہ کے کاغذات رکھے رہے۔ ’’قصیدہ رائیہ‘‘ مولانا ظفر الدینؒ پروفیسر اورینٹل کالج لاہورکی تلاش تھی۔ وہ ملاتو، اب استاذ (حضرت مولانا قاضی ظفر الدینؒ) اور شاگرد (حضرت مولانا اصغر علی روحیؒ) کے قصیدوں کو اس جلد میں شائع کرنے کی سعادت سے سرفراز ہورہے ہیں۔ فلحمدﷲ تعالیٰ اوّلاً وآخراً! ۵… ابطال اعجاز مرزا (حصہ اوّل): حضرت مولانا شاہ حکیم غنیمت حسین اشرفی ساکن مخدوم مونگیر کی ۱۳۳۳ھ میں حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری کے قائم کردہ رحمانیہ پریس مونگیر سے ’’ابطال اعجاز مرزا (حصہ اوّل)‘‘ کے نام سے کتاب شائع ہوئی۔ اس میں مرزاقادیانی کے قصیدہ اعجازیہ کے ایک ایک شعر سے کئی کئی غلطیاں نکال کر مرزاقادیانی کے اعجاز کو باطل کر دیا گیا ہے۔ یہ کتاب بھی اس جلد میں شائع کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔