احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
M قصیدہ مہملہ منظومہ مولانا فیضی مرحوم موضع بھیں تحصیل وضلع چکوال میں ایک بے نظیر فاضل ابوالفیض مولوی محمد حسن صاحب فیضی تھے۔ جن کی پیدائش ۱۸۶۰ء ہے۔ بھیں کو آپ کے مولد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ حضرت مولانا قاضی کرم الدین دبیرؒ کے چچازاد بھائی اور بہنوئی تھے۔ علوم عقلی ونقلی کے بحر قلزم تھے۔ حق تعالیٰ نے جملہ علوم عربیہ کا آپ کو فاضل بنایا تھا۔ عربی زبان پر اتنی بھرپور دسترس تھی کہ سن کر عقل دنگ ہوتی ہے۔ مرزاقادیانی کے بقول اس کا قصیدہ ’’اعجاز احمدی‘‘ موضع امرتسر کے مناظرہ اکتوبر ۱۹۰۲ء کے بعد لکھا گیا۔ جب کہ مولانا محمد حسن فیضی مرزاقادیانی کو ۱۳؍فروری ۱۸۹۹ء (گویا اعجاز احمدی کی طباعت سے ۴سال قبل) میں عربی دانی میں چیلنج کر کے ذلت آمیز شکست سے دو چار کر چکے تھے۔ مولانا کرم الدین دبیرؒ نے اپنی شہرۂ آفاق کتاب ’’تازیانہ عبرت‘‘ میں اس سلسلہ کی تفصیلات قلم بند کی ہیں جو یہ ہیں: ’’مولوی (محمد حسن فیضیؒ) صاحب موصوف تقدیر الٰہی سے ۱۸؍اکتوبر ۱۹۰۱ء کو اس جہان فانی سے رہگزرائے عالم جاودانی ہوگئے۔ جب مرزاقادیانی کو فاضل مرحوم کی وفات کی خبر پہنچی تو آپ حسب عادت خلاف معاہدہ حلفی دنیا میں ڈینگ لگانے لگے کہ فاضل مرحوم ان کی بددعاء سے بہت بری موت فوت ہوئے ہیں اور مرزاقادیانی کی پیش گوئی اور الہام کا نشانہ ہوئے ہیں۔ یہ مضامین آپ نے ’’کشتی نوح، تحفہ ندوہ، نزول المسیح‘‘ اپنی تصانیف میں خود بھی شائع کئے اور اپنے راسخ الاعتقاد مرید ایڈیٹر الحکم قادیاں سے بھی اخبار میں شائع کرائے۔‘‘ فاضل مرحوم سے مرزاقادیانی کی ناراضگی یہ امر کہ مرزاقادیانی کا فاضل مرحوم نے کیا نقصان کیا تھا؟ اور کیوں ان کو بعد وفات برا بھلا کہنے پر مستعد ہوئے۔ واضح ہو کہ فاضل مرحوم ایک مہذب اور عالی ظرف تھے۔ باوجود اس کے کہ مرزاقادیانی کے عقائد کے مخالف تھے۔ کبھی کسی تحریر یا تقریر میں آپ نے مرزاقادیانی سے اختلاف ظاہر کرتے ہوئے کبھی بھی سخت کلامی نہ کی تھی۔ ان سے قصور صرف یہ سرزد ہوا کہ ایک دفعہ حسب تجویز چند اکابر اسلام آپ سیالکوٹ میں مرزاقادیانی سے جا ملے اور آپ (مرزا) کے علمی کمالات (جن کا ان کو ہمیشہ دعویٰ رہتا تھا) کی قلعی یوں کھولی کہ ایک بے نقط قصیدہ عربیہ منظومہ خود مرزاقادیانی کے پیش کیا کہ آپ اس کا جواب دیں۔ مرزاقادیانی سخت