احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
واضح ہونا چاہئے کہ میرے اشعار بالا میں جلال الدین شمس کے بارے میں ایک واضح پیش گوئی تھی کہ اگر وہ میرے پیش کردہ حق (حیات مسیح) کو دل سے تسلیم نہیں کرے گا تو اس پر اتمام حجت قائم ہونے کے بعد موت آجائے گی۔ جیسا کہ اشعار بالا میں وضاحت ہوچکی ہے۔ لیکن چونکہ اس نے میری درخواست حق کو قبول نہ کیا۔ اس لئے بحالت گھبراہٹ وحواس باختگی ربوہ (چناب نگر) چھوڑ کر اپنے گھر واقع سرگودھا میں چلا گیا اور صاحب فراش ہوکر اپنی موت کی انتظار کرنے لگا۔چنانچہ یہ شخص میرے خط کے گیارہ دن بعد مورخہ ۱۵،۱۶؍نومبر ۱۹۶۶ء کی درمیانی شب کو ہلاک ہوکر وفات پاگیا اور میری پیش گوئی صاف طور پر اور جلد تر پوری ہوگئی۔ اس پر میں نے مورخہ ۲۸؍مارچ ۱۹۶۷ء کو قاضی محمد نذیر لائل پوری اور شیخ مبارک احمد کو بطور خاص خط لکھ کر ان سے استصواب رائے اور وقوع پیش گوئی کے بارے میں ان کی آراء دریافت کی۔مگر دونوں فاضلان نے خاموشی اختیار کر کے میری پیش گوئی کی تصدیق کر دی اور اس کو صحیح اور تیر بہدف تسلیم کر لیا اور پھر میں نے مرزائی چیلنج کے توڑنے پر ان سے ایک ہزار روپیہ انعام کا بھجوانے کے لئے کئی دفعہ خط لکھا۔مگر وہ ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئے اور ہلاکت میں چلے گئے۔ محمدی چیلنج بنام خلیفہ آف ربوہ میں نے بفضلہ تعالیٰ اور بکرم ایزدی مرزاقادیانی کے چیلنج لفظ ’’توفی‘‘ کو اپنی پیش کردہ آیت ’’یٰعیسیٰ انی متوفیک‘‘ سے شکستہ اور ریزہ ریزہ کر کے اس کے ذرات ہوا میں اڑادئیے ہیں۔ جن کو آج تک امت مرزائیہ جمع نہیں کر سکی۔ بلکہ اپنے چیلنج کے دفاع سے عاجز آکر خاموشی سے یارانہ گانٹھ لیا ہے اور طوعاً وکرہاً میری غالبیت کو اور اپنی مغلوبیت کو مان چکی ہے۔ ’’فللّٰہ الحمد‘‘ اب میں اپنی طرف سے آپ کے سامنے اسی لفظ توفی کے بارے میں ایک چیلنج پیش کر کے عارض ہوں کہ: اگر آپ یا آپ کی جماعت کا کوئی فاضل وعالم قرآن حکیم یا احادیث نبویہ یا اشعار وانثار عر ب میں سے ایک ایسی مثال پیش کر دے کہ لفظ ’’توفی‘‘ اور لفظ ’’رفع‘‘ دونوں اکٹھے بصلہ حرف ’’من‘‘ استعمال ہوکر وفات دینے اور رفع روحی ہونے کا معنی رکھتے ہوں اور ان کا فاعل خداتعالیٰ اور مفعول ذی روح انسان ہو تو میں ایسے شخص کو ایک ہزار روپیہ نقد ادا کروں گا اور اس کے تبحر علمی کو مان لوں گا یا وہ شخص حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بغیر کسی دیگر نبی ورسول کے لئے جو عند الفریقین طبعی موت سے وفات پاچکا ہے۔ لفظ ’’توفی من الکفار‘‘ اور ’’رفع من الکفار‘‘ کا