احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
M قصیدہ رائیہ بمقابلہ قصیدہ مرزائیہ ہفت روزہ اخبار اہلحد یث امر تسر ۱۹۰۷ء کے شمارہ جات ( ۱۱؍جنوری ، ۱۸؍جنوری ، ۲۵؍جنوری ، یکم؍فروری ، ۱۵؍فروری، ۲۲؍فروری ، ۸؍مار چ )میںدر ج با لا اشعار اس قصیدہ کے موجود ہیں، یہ شمارے فو ٹو کی صورت میں علی گڑ ھ اور گو جرا نوا لہ سے حا صل ہو ئے تھے ،اور کا غذ خستہ اور پرا نا ہو نے کی و جہ سے فو ٹو بھی ا چھی نہیں آ ئی ،اس لئے اسے پڑ ھنا کارے دار د ہے ۔ تا ہم جیسا کچھ مجھ سے پڑ ھا جا سکا ہے، نقل کر دیا ہے اور در خواست ہے کہ اگر کو ئی صا حب علم اس کی تصحیح میں میری مدد فر ما نا چا ہیں تو را بطہ کئے جا نے پر انتہائی ممنو ن ہو ںگا اور بعد تصحیح اسے کسی دوسری جگہ نقل کر دیا جا ئے گا ۔ انشا ء اللہ ۔ حضرت مو لا نا ثنا ء اللہ امر تسری ؒ لکھتے ہیں: ناظرین آگاہ ہونگے کہ مرزا قادیانی نے ایک رسالہ ’’اعجازی احمدی‘‘ لکھا تھا جس میں ایک قصیدہ عربی بھی تھا۔ اُس کا نام مرزا قادیانی نے ’’قصیدہ اعجازیہ‘‘ رکھا تھا۔بایں زعم کہ اُس کے مقابلہ کا کسی سے بن نہیں سکے گا۔ خاکسار نے اُس قصیدہ کی کسی قدر اغلاط رسالہ ’’الہامات مرزا‘‘ میں لکھی ہیں جن کا جواب آج تک نہ مرزا قادیانی سے اور نہ اُن کے کسی حواری سے ہوسکا۔ جن احباب نے رسالہ مذکورہ نہ دیکھا ہو، ان کی اطلاع کے لئے قصیدہ مذکورہ کے دو تین شعر لکھے جاتے ہیں۔ مطلع قصیدہ کا یہ ہے: اَیَا اَرْضَ مُدْ قَدْ دَفَاکَ مُدْمِرٗ وَاَرْدَاکَ ضَلِیْلٌ وَاَغْرَاکَ مُوْغِرٗ باوجودیکہ مجریٰ اس کا رفع ہے۔ تاہم بہت سے اشعار ایسے بھی ہیں جن میں نہ نحو کا لحاظ ہے نہ عروض کا پاس۔ چنانچہ: اَاٰخَیْتَ ذِئْبًا عَائِثًا اَوْ اَبَالْوَفَائِ اَوْ اَخَیْتَ مُدَّا اَوْ رَئَ یْتَ اَمْرَتْسَرٗ اس شعر میں امرتسر۔ روء یت کا مفعول بہ ہونے کی وجہ سے منصوب چاہئے تھا۔ مگر قادیانی مسیح نے اپنی اعجاز سے اُسے مرفوع کردیا۔ اورسنئے! وَلَمَّا اعْتَدَی اَلْاَمْرَتْسَرِیُّ بِمَکَائِدِہٖ وَاَغْرَیٰ عَلٰی صَحْبِیْ لِیَامًا وَکَفَرُوْا اِس شعر کا ترجمہ ہی اس کی خوبی کا مظہر ہے جو حضرت نے خود ہی کیا ہے۔ فرماتے ہیں: ’’اور جب ثناء اللہ اپنے فریبوں سے حد سے گذر گیا اور لوگوں کو میرے دوستوں پر برانگیختہ کیا۔‘‘