احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اور اگر اس الہام میں اس کی نانی کو خطاب ہے تو مفہوم یہ ہے کہ اے عورت! توبہ کر توبہ کر۔کیونکہ مصیبت تیری نواسی (محمدی بیگم) پر آنے والی ہے۔ کیونکہ اس وقت عقب سے مراد اس کی نواسی محمدی بیگم اور الہام ہذا میں نانی کو نواسی کے بارے میں کہا گیا ہے۔ لیکن یہ انوکھی بات ہے کہ نانی کے توبہ کرنے سے نواسی پر آنے والی بلاٹل جائے گی۔ دوم… یہ کہ اس سے نکاح کرنے والا آدمی اڑھائی سال کے عرصہ میں مرے گا۔ سوم… ’’یہ کہ اس کا باپ تین سال کی مدت میں مرے گا۔‘‘ اس مرزائی پیش گوئی کانتیجہ یہ رہا کہ مرزااحمد بیگ والد محمدی بیگم جو ایک دائم المرض اور مدقوق ومسلول آدمی تھا، فوت ہو گیا۔کیونکہ مرزاقادیانی نے اس کے پژمردہ چہرہ کو دیکھ کر اندازہ کر لیا تھا کہ وہ جلد تر مرے گا اور اس کو پیش گوئی میں شامل کر لیا اور باقی ماندہ دو آدمی زندہ رہے۔ یعنی نہ مرزا سلطان محمد خاوند محمدی بیگم مقررہ میعاد کے اندر فوت ہوا اور نہ محمدی بیگم پر کسی قسم کی بلاؤ مصیبت پڑی۔ چونکہ پیش گوئی ہذا ناکام رہی۔ بلکہ اس کا مرکزی حصہ محمدی بیگم کہ نہ تو وہ مرزاقادیانی کے نکاح میں آئی اور نہ اس کوکسی قسم کی ذلت ومصیبت پہنچی۔ بنابرآں اکثریت واقلیت کے پیش نظر فیصلہ یہ ہے کہ پیش گوئی ناکام رہ کر قابل استدلال نہ رہی۔ کیونکہ: ’’القلیل کالمعدوم‘‘ اور ’’للاکثر حکم الکل‘‘ اقلیت کالعدم ہوتی ہے۔ اکثریت کو کل کا حکم ملتا ہے۔ لہٰذا مرزاقادیانی کا یہ واویلا کہ میری پیش گوئی پوری ہوگئی ہے۔ غلط ہوکر ناقابل التفات ہے۔ علاوہ ازیں احمد بیگ کا سلطان محمد سے پہلے مرنا بھی پیش گوئی کی تغلیط وتکذیب کرتا ہے۔ کیونکہ بموجب پیش گوئی سلطان محمد کا احمد بیگ سے پہلے مرنا ضروری تھا۔ کیونکہ اوّل الذکر کی میعاد ہلاکت اڑھائی سال اور ثانی الذکر کی میعاد موت تین سال تھی۔ بنابرآں دونوں کی موت کا خلاف الہام ہونا بھی پیش گوئی کو داغدار کرتا ہے اور قابل استدلال نہیں بناتا۔ عذر دوازدہم یہ ہے کہ: ’’مولوی ثناء اﷲ نے مدّ بحث کے اندر لڑکے والی پیش گوئی کو غلط کہا تھا۔ حالانکہ وہ درست ثابت ہوئی۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۱، خزائن ج۱۹ ص۱۱۷) الجواب یہ کہ مبینہ حمل سے بجائے لڑکا کے لڑکی پیدا ہوئی اور مرزائی پیش گوئی غلط ہوکر خجالت ورسوائی کی گرفت میں آگئی۔ اس پر مرزاقادیانی نے یہ عذر پیش کیا کہ یہ میرا ذاتی خیال تھا جو غلطی کا