احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اتیٰ سرور بالبحت عند غصنفر فقال حاک اﷲ یا متسرور سرور شاہ شیر پنجاب کے پاس غلط بات لایا۔ پس اس نے کہا اے سرور شاہ بننے والے! تجھ پر خدا کی پھٹکار ہو۔ ۲۵… پچیسویں شعر میں مولوی صاحب اور اس کے ساتھیوں کو بیوقوف کہاگیا ہے۔ حالانکہ وہ سب اہل فہم وفراست تھے۔ میری تصحیح بطور ذیل ہے: اقل زہات البحث مقدار ساعۃ فلم یرضہا لیث وصحب تحضروا بحث کا کم تر وقت بقدر ایک گھنٹہ ہے۔ پس اس کو شیر پنجاب اور حاضر ساتھیوں نے قبول نہ کیا۔ ۲۶… چھبیسویں شعر میں تہائی گھنٹہ کی رضامندی کے بعد دلوں اور سینوں میں بغض وعداوت اور سیف وخنجر کو باقی رکھاگیا ہے۔ حالانکہ رضامندی کے تمام خدشات وخطرات کو دور کر دیتی ہے۔ میری تصحیح بطور ذیل ہے: رضوا بعد تکرار بثلث ساعۃ فامن اتیٰ فیہم دفرت خناجر وہ بحث وتکرار کے بعد تہائی گھنٹہ پر راضی ہوگئے اور ان میں امن آگیا اور خنجریں بھاگ گئیں۔ درمیان قصیدہ سے چار اشعار کی تصحیح ۱… قصیدہ کے پانچویں صفحہ کے ایک شعر میں مولوی ثناء اﷲ صاحب کے متعلق یہ پیش گوئی کی گئی کہ وہ مناظرہ مدّ کے ایک سال بعد ہلاک ہو جائے گا۔ لیکن یہ پیش گوئی غلط رہی۔ کیونکہ مولوی صاحب مناظرہ مدّ کے بعد تقریباً چالیس سال تک بخیر وعافیت زندہ رہا اور خود مرزاقادیانی اسی مناظرہ کے بعد سال ششم میں ہلاک ہوگیا۔ اصل شعر بطور ذیل ہے: اری الموت یعتام المکفر بعدہ بما ظہرت ای السمآء وتظہر میں موت کو دیکھتا ہوں کہ وہ مناظرہ کے ایک سال بعد میرے مکفر کو ہلاک کرے گی۔کیونکہ نشانات آسمان ظاہر ہیں اور ظاہر ہوں گے۔ وجہ یہ ہے کہ لغۃً کہا جاتا ہے: ’’اعتامہ الموت‘‘ موت نے اس کو ایک سال میں ہلاک کر دیا اور مولوی صاحب اسی پیش گوئی کے مطابق ایک سال میں مناظرہ مد کے بعد ہلاک نہ ہوا۔ بلکہ مدت دراز تک زندہ رہا اور خود مرزاقادیانی چھ سال کے بعد ہلاک ہوگیا اور میں نے جواباً بطور ذیل کہا ہے: رأیت الموت اہلک ذا غلاماً بعامٍ سادس بعد النزاع میں نے موت کو دیکھا ہے کہ اس نے اسی غلام کو مناظرہ مد کے بعد چھٹے سال میں ہلاک کر دیا۔