احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
کہ شاید یہ لڑکا وہی ہے تو ہمارا خیال کیا چیز ہے۔ جب تک کھلی کھلی وحی الٰہی نہ ہو۔ آنحضرتa نے اپنے نفس کے خیال سے یہ گمان کیا تھا کہ یمامہ کی طرف میری ہجرت ہوگی۔ مگر وہ خیال صحیح نہ نکلا اور آخر مدینہ کی طرف ہجرت ہوئی۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۰، خزائن ج۱۹ ص۱۱۷) حضرت ابوہریرہؓ جن کی روایت سے صحاح ستہ مالا مال ہے۔ ان کی نسبت مرزاقادیانی کہتے ہیں: (اعجاز احمدی ص۱۸، خزائن ج۱۹ ص۱۲۷) ’’اور معلوم ہوتا ہے کہ بعض ایک دو کم سمجھ صحابہ کو جن کی درایت عمدہ نہیں تھی۔ عیسائیوں کے اقوال سن کر جو ارد گرد رہتے تھے پہلے کچھ یہ خیال تھا کہ عیسیٰ آسمان پر زندہ ہے۔ جیسا کہ ابوہریرہؓ جو غبی تھا اور درایت اچھی نہیں رکھتا تھا۔‘‘ حضرت امام حسینؓ کی نسبت لکھتے ہیں (اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱) ’’کیا تو اس کو تمام دنیا سے زیادہ پرہیزگار سمجھتا ہے اور یہ تو بتلاؤ کہ اس سے تمہیں دینی فائدہ کیا پہنچا۔ اے مبالغہ کرنے والے۔‘‘ (ایضاً) ’’اور مجھ میں اور تمہارے حسین میں بہت فرق ہے۔ کیونکہ مجھے تو ہر ایک وقت خدا کی تائید اور مدد مل رہی ہے۔‘‘ (ایضاً) ’’مگر حسین پس تم دشت کربلا کو یاد کر لو اب تک تم روتے ہو۔ پس سوچ لو…‘‘ (اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳) ’’اور بخدا اسے مجھ سے کچھ زیادت نہیں اور میرے پاس خدا کی گواہیاں ہیں۔ پس تم دیکھ لو…‘‘ (ایضاً) ’’اور میں خدا کا کشتہ ہوں۔ لیکن تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے۔ پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے۔‘‘ علمائے اسلام کی نسبت (اعجاز احمدی ص۳۹، خزائن ج۱۹ ص۱۵۱) ’’پھر بہت کوشش کے بعد ایک بھیڑئیے کو لائے اور ہماری مراد اس سے ثناء اﷲ ہے اور ہم ظاہر کرتے ہیں۔‘‘ (ایضاً) ’’اس نے کمینوں کی طرح بغیر دانائی کے کلام کیا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۴۰، خزائن ج۱۹ ص۱۵۲) ’’جس میں ایک طرف بھیڑیا چیختا تھا اور ایک طرف شیر غرّاتا تھا۔‘‘ (ایضاً) ’’اور کھڑا ہوا ثناء اﷲ اپنی جماعت کو اغوا کر رہا تھا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۴۲، خزائن ج۱۹ ص۱۵۳) ’’اور ثناء اﷲ ہر ایک گھڑی… فساد کی آگ بھڑکاتا تھا۔‘‘