احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
توجہ کرنا عار سمجھتے ہیں۔ اس لئے ان رسالوں کی طرف کسی ذی علم صاحب کمال نے توجہ نہ کی۔ یہ ایسی روشن وجہ ہے کہ کوئی حق پسند اس سے انکار نہیں کر سکتا۔ یہ دوسری وجہ ہے ان رسالوں کے جواب نہ لکھے جانے کی۔ اب انہیں معجزہ خیال کرنا کسی صاحب عقل کا کام نہیں ہے۔ یہ کہناکہ جب یہ رسالے فصیح وبلیغ نہ تھے تو ان کا جواب لکھنا زیادہ آسان تھا۔ پھر کیوں نہ جواب دیا گیا؟ سخت نادانی ہے۔ افسوس ہے کہ جو مرزاقادیانی کے معتقد ہو گئے ہیں۔ ان کی عقل کی حالت بعینہ ایسی ہوگئی ہے۔ جیسے تثلیث پرست عیسائیوں کی کہ دنیا کی باتوں میں اگرچہ وہ کیسے ہی دانشمند اور ذی رائے ہیں۔ مگر تثلیث وکفّارہ کے ماننے پر نجات کو منحصر جانتے ہیں اور کیسی ہی یقینی اور روشن دلیلوں سے اسے غلط ثابت کیاگیا اور کیا جاتا ہے۔ مگر وہ اپنے غلط اعتقاد سے ہر گز نہیں ہٹتے۔ اسی طرح مرزائیوں کاحال ہے کہ مرزاقادیانی کے کاذب ہونے کی کیسی روشن اور کھلی کھلی دلیلیں پیش ہورہی ہیں۔ مگر ایک نہیں سنتے اگر کسی کو شبہ ہوا اور کسی مرزائی نے کوئی لچر اور مہمل سی بات اس کے جواب میں کہہ دی۔ اسے وہ فوراً ماننے لگتے ہیں اور اہل حق کیسی ہی سچی اور محقق بات کہے۔ مگر وہ خیال بھی نہیں کرتے۔ میں کہہ رہا ہوں کہ اہل کمال کا نیچرل اقتضاء یہ ہے کہ ایسی تحریر کی طرف ان کی توجہ نہیں ہوسکتی۔ بلکہ اس طرف توجہ کرنے کو عار سمجھتے ہیں۔ پھر وہ حضرات کیوں قلم اٹھانے لگے۔ یہی آسمانی مانع ہے۔ جس کو مرزاقادیانی نے عوام کے خوش کرنے کے لئے الہام کے پیرایہ میں ظاہر کیا ہے۔ اس بے توجہی سے ان رسالوں کا معجزہ ہونا ثابت نہیں ہوسکتا۔ بلکہ کمال درجہ کی ان کی بے وقعتی ثابت کرنا ہے کہ اہل کمال نے انہیں نہایت نفرت کی نگاہ سے دیکھا اور قابل توجہ نہ سمجھا۔ رسالوں کے معجزہ نہ ہونے کی تیسری وجہ ۴… اس کے علاوہ اہل کمال صاحب قلب ان کی طویل طویل متضاد تحریروں کو دیکھ کر اور ان کے اثر میں ظلمت قلب کا معائنہ کر کے ان کی تحریروں سے اجتناب کرتے ہیں اور بعض تو انہیں مجنون ہی خیال کرتے ہیں اور جو کوئی ان کے جواب کی طرف توجہ کرے اسے روکتے ہیں۔ چنانچہ مؤلف (سوانح احمدی ص۳۳۷) میں لکھتے ہیں: ’’جب یہ کتاب چھپ رہی تھی اس وقت ایک صاحب باشندہ پنجاب جو پہلے مجدد وقت ہونے کے دعویدار تھے اور اب جھٹ پٹ ترقی کر کے مسیح موعود ہونے کے دعویدار ہو بیٹھے۔ پہلے تو اس دعوے کو خلاف اپنے اعتقاد قدیم کے دیکھ کر مجھ کو بھی تعجب ہوا تھا مگر دیکھنے سے معلوم ہوا کہ مسیح موعود بنی آدم میں ایک فرد واحد ہے۔ اس کا ثانی نہ آج