احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
(۶)’’مگر ہم بادب عرض کرتے ہیں کہ پھر وہ حکم کا لفظ جو مسیح موعود کی نسبت صحیح بخاری میں آیا ہے اس کے ذرا معنی تو کریں۔ ہم تو اب تک یہی سمجھتے تھے کہ حکم اس کو کہتے ہیں کہ اختلاف رفع کرنے کے لئے اس کا حکم قبول کیا جائے اور اس کا فیصلہ گو وہ ہزار حدیث کو بھی موضوع قرار دے ناطق سمجھا جائے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲۹، خزائن ج۱۹ ص۱۳۹) ’’ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیںاور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۰، خزائن ج۱۹ ص۱۴۰) (۶)عقیدۂ ہفتم یہ کہ جو احادیث رسول خدا کے اور تفاسیر قرآن اگرچہ کیسی ہی روایات صحیحہ سے مروی ہوں۔ لیکن شیخ جونپور کے بیان اور احوال سے مقابل کر کے دیکھنا اگر مطابق ان کے احوال کے ہوویں۔ صحیح جاننا ورنہ غلط جاننا۔ (ہدیہ مہدویہ ص۱۷) حضرات ناظرین! انصاف سے فرمائیں کہ شیخ محمد جونپوری اور ان کی جماعت اور مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کی جماعت کا دل باہم متشابہ ہیں یا نہیں؟ ضرور ہیں۔ اور لطف یہ ہے کہ دونوں ہی حضرات اپنے کو تمام انبیاء اور مرسلین سے افضل بتاتے ہیں۔ اس کا فیصلہ مشکل ہے کہ ان دونوں میں دجل میں فاضل کون ہے اور مفضول کون۔ ’’اللہم اہد قومی فانہم لا یعلمون‘‘ مرزاقادیانی کا جھوٹ نمبر۱۵،۱۶،۱۷ پھر مرزاقادیانی (اعجاز احمدی ص۵، خزائن ج۱۹ ص۱۱۱،۱۱۲) میں لکھتے ہیں: ’’ہاں وعید کی پیشین گوئیاں جیسا کہ آتھم کی پیشین گوئی یا احمد بیگ کے داماد کی پیشین گوئی، ایسی پیشین گوئیاں ہیں جن کی قرآن اور توریت کے رو سے تاخیر بھی ہوسکتی ہے اور ان کا التواء ان کے کذب کو مستلزم نہیں۔ کیونکہ خدا اپنے وعید کے روکنے پر اختیار رکھتا ہے۔ جیسا کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کا یہی عقیدہ ہے۔ کیونکہ یونس نبی کی پیشین گوئی جو عذاب کے لئے تھی۔ اس کے ساتھ کوئی شرط توبہ وغیرہ کی نہیں تھی۔ تب بھی عذاب ٹل گیا۔ کوئی مسلمان یا عیسائی نہیں کہہ سکتا کہ یونس جھوٹا تھا۔ دیکھو کتاب یو حنا نبی اور درمنثور۔‘‘ اس میں مرزاقادیانی نے تین جھوٹ بولے۔ پہلا جھوٹ یہ ہے کہ وعید کی پیشین گوئیوں میں قرآن اور توریت کے رو سے تاخیر بھی ہوسکتی ہے۔ یہ کیسا گندا اور بدبودار جھوٹ ہے۔ قران کی کسی آیت اور توریت کے کسی باب میں یہ ہرگز نہیں ہے کہ خدا وعیدکے پیش گوئیوں میں وقت سے