احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
کیونکہ اس شخص نے دین اسلام کے اصول واحکامات کے اندر شکست وریخت اور کمی بیشی کر کے اسلام کی تجدید نہیں کی ہے۔ بلکہ اس کی تحقیر وتنقیص اور تخریب کی ہے اور اس کو اپنے باغیانہ خیالات کا تختہ مشق بنایا ہے۔ جیسا کہ اعداداً ثابت ہے۔ (غلام احمد/۱۱۲۴) ’’مخرب دین حقیق/۱۱۲۴‘‘ یعنی غلام احمد قادیانی دین حق کا مخرب ہے اور پھر وہ صدی چہاردہم کے سر پر نہیں آیا بلکہ تیرھویں صدی کے آخری حصہ کی پیداوار ہے۔ کیونکہ ۱۲۹۰ھ کو اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ جیسا کہ قبل ازیں لکھا گیا ہے۔ عذر پنجم یہ ہے کہ: ’’عبداﷲ آتھم کی موت پیش گوئی کے مطابق واقع ہوئی ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۲، خزائن ج۱۹ ص۱۰۸) اور ’’لیکھرام بھی بموجب پیش گوئی چھ سال کے اندر مقتول ہوا ہے اور اس کا یوم قتل یوم عید سے ملا ہوا تھا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳، خزائن ج۱۹ ص۱۱۰) جواب… عرض ہے کہ پیش گوئی اوّل کی حقیقت یہ ہے کہ جب مرزاقادیانی آتھم کے ساتھ مناظرۂ توحید وتثلیث میں فاتح وکامران نہ ہوسکا اور اس کو لاجواب وساکت بناکر کامیابی کا تمغہ نہ جیت سکا تو آتھم کے ہاویہ میں گرنے کی پیش گوئی کر دی اور ساتھ ہی تقریباً ساٹھ نامور علماء ومشائخ کو مباہلہ کرنے کا نوٹس بذریعہ رجسٹری دے دیا۔ جن میں حضرت خواجہ غلام فرید صاحبؒ بھی شامل تھے۔ حالانکہ اس کی مذکورہ دونوں باتیں خلاف قرآن وسنت تھیں اور اس کو ایسا کرنے کا قطعاً جواز میسر نہ تھا۔ کیونکہ قرآن حکیم اور آنحضرتa کا عمل صرف جھوٹے اور ضدی مناظر سے مباہلہ کرنے کی اجازت دیتا ہے اور غیرمتعلق اشخاص خصوصاً ایک مسلمان کے ساتھ مباہلہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ بلکہ ایسا کرنے سے روکتا ہے اور پھر یہ بھی ضروری ہے کہ مباہلہ کے اندر فریقین مباہلہ کی تعداد برابر ہو اور مباہلہ میں دونوں کے اہل وعیال اور بیوی بچے بھی شامل ہوں۔ قال تعالیٰ: ’’فمن حاجّک فیہ من بعد ماجاء ک من العلم فقل تعالوا ندع ابنآء نا وابناء کم ونسآء نا ونسآء کم وانفسنا وانفسکم ثم نبتہل فنجعل لعنۃ اﷲ علی الکاذبین (آل عمران:۶۱)‘‘ {علم ویقین آجانے کے بعد جو شخص دربارہ مسیح تجھ سے جھگڑتا ہے تو اس کو کہہ دیجئے کہ آجاؤ۔ ہم اپنے بیٹوں اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں اور تمہاری عورتوں کو اور ہم اپنے کو اور تم کو بلالیں اور مباہلہ کریں اور کاذبین پر خدا کی لعنت ڈالیں۔}