احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
آیت ہذا بھی صراحۃً وضاحت کرتی ہے کہ بطور تعریض کے آنحضرتa کو بظاہر مخاطب کر کے بباطن امت محمدیہ کو کہا گیا ہے کہ تم آنحضرتa کے بعد کی وحی کا عقیدہ مت رکھو۔ ورنہ تمہارے اعمال صالحہ خاکستر بن جائیں گے اور تم خاسرین میں ہو جاؤ گے۔ بہرحال آیت ہذا میں وحی محمدی اور وحی اسرائیلی کے علاوہ وحی کو جو آنحضرتa سے بعد کی وحی ہوسکتی ہے۔ شرک وکفر کہاگیا ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی وحی محمدی کے بعد مدعی وحی بن کر کافر ومشرک بن گیا ہے اور حابطین اعمال اور خاسرین حسنات میں شامل ہو گیا ہے۔ علاوہ ازیں یہ شخص قطعاً ظل بدر نہیں ہے۔ بلکہ ظل شیطان ہے۔ جیسا کہ مساوات ذیل سے ثابت ہے۔ (غلام احمد قادیانی/۱۳۰۰)= ’’ظل شیطان/۱۳۰۰‘‘ ہے۔ وجہ یہ ہے کہ بدر منیر کا قطعاً سایہ نہیں ہوتا۔ کیونکہ سایہ سیاہ ہوتا ہے اور بدر منیر میں روشنی ہوتی ہے اور سیاہی نہیں ہوتی اور پھر مرزاقادیانی اور شیطان میں یوں یکسانیت ہے کہ مرزا خود کو بدر منیر اور اپنے مخالفین علماء وسادات کو شب سیاہ کہتا ہے اور شیطان خود کو روشن آگ اور سیدنا آدم کو خاک سیاہ کہتا ہے۔ ’’انا خیر منہ خلقتنی من نارٍ وخلقتہ من طین‘‘ یعنی میں آدم سے بہتر ہوں۔ کیونکہ میں آگ سے اور وہ خاک سیاہ سے مخلوق ہوا۔ ’’قلت جواباً لشعرہ‘‘ وقلنا غلام یدعی الوحی کاذباً ویفری علیٰ القراٰن بغیاً ویجسر اور ہم نے کہہ دیا ہے کہ غلام احمد جھوٹا مدعی وحی ہے، اور وہ بغاوۃً قرآن مجید پر افتراء کی جسارت کرتا ہے۔ ومع کل شییٔ ظل شییٔ ملازم وفی قادیانٍ ظل شبطانہ حاضر اور ہرچیز کے ساتھ اس کا سایہ چمٹا رہتا ہے اور قادیان کے اندر ظل شیطان حاضر ہے۔ اتیٰ ظل شیطان الینا بوحیہ فقلنا لہ ادفع وانت مکفر ظل شیطان (غلام احمد قادیانی) ہمارے پاس وحی لے کر آگیا۔ پس ہم نے اس کو کہا کہ دور ہو جا جب کہ تو کفر رسیدہ ہے۔ وانّٰی لمغل ان یفارق کفرہ فکفر علیٰ مغلٍ یلوح ویبہر اس مغل سے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے کفر سے الگ رہے۔ پس اسی مغل پر کفر چمکتا دمکتا رہتا ہے۔ ساتویں تعلّی: یہ ہے کہ مرزاقادیانی کے وقت کا طاعون اس کی آرزو اور اس کے بلانے پر آیا ہے۔ جیساکہ اس نے کہا ہے: